سعودی عرب میں ولیعہد کے خلاف بغاوت، باپ نے بیٹے کو نیا ولیعہد بنا دیا
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ولی عہد محمد بن نائف کو برطرف کر کے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولیعہد بنا دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی شاہ سلمان نے ولی عہد محمد بن نائف کو برطرف کر کے اپنے بیٹے محمد بن سلمان السعود کو نیا ولی عہد مقرر کر دیا ۔ ولی عہد محمد بن نائف کو عہدے سے برطرف کرنے کی وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی ۔
جانشینی کمیٹی کے 34 میں سے 31 ارکان نے محمد بن سلمان السعود کو ولی عہد مقرر کرنے کی سفارش کی ۔ محمد بن سلمان وزیر دفاع کے فرائض بھی بدستورانجام دیں گے۔
سعودی شاہ سلمان نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے اس وقت سے اب تک تمام اہم عہدے اپنے بیٹوں اور قریبی رشتہ داروں کو دی ہے جس کے بعد سے آل سعود میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
نیوز ایجنسی واس کے مطابق سعودی عرب کے شاہ سلمان نے ولی عہد محمد بن نائف کو برطرف کر کے اپنے بیٹے محمد بن سلمان السعود کو نیا ولی عہد مقرر کر دیا اور محمد بن نائف کو ولیعہدی کے عہدے سے برطرف کرنے کے ساتھ ہی دیگر سبھی عہدوں سے بھی انہیں فارغ کر دیا-
محمد بن نائف وزارتی کونسل کے سربراہ اور ملک کے وزیرداخلہ بھی تھے لیکن اب ان کی جگہ عبدالعزیر بن سعود کو وزیرداخلہ بنا دیا گیا-
شاہ سلمان کے حکم کے مطابق محمد بن سلمان ولیعہد بننے کے بعد ملک کے وزیردفاع کے عہدے پر بھی باقی رہیں گے- سعودی فرمانروا نے بندر بن فیصل بن بندر بن عبدالعزیز کو سعودی عرب کا ڈپٹی انٹیلی جینس چیف بنایا ہے-
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعودی فرمانروا کا یہ اقدام ایک سینیریو ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بیٹے کو ملک کا آئندہ بادشاہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں-
شاہ سلمان کے بیٹے کو ایک ایسے وقت ولیعہد بنایا گیا ہے جب سعودی عرب کے منشور اور خاندان سعود کے بانی ملک عبدالعزیز کی وصیت کے مطابق ملک کی بادشاہت اور اقتدار ایک بھائی سے دوسرے بھائی کو منتقل ہو گا اور جب تک ان کے بیٹے زندہ ہیں اقتدار تیسری نسل کو نہیں سونپا جائے گا-
آل سعود کے پاس انیس سو تینتیس سے ملک کی باگ ڈور ہے اور اس خاندان میں اقتدار کی جنگ ہمیشہ لوگوں کی زبان پر رہی ہے-
اس درمیان سعودی عرب کے ایک سیاسی کارکن نے کہا ہے کہ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز جلد ہی اپنے بیٹے کے لئے تخت سلطنت چھوڑ دیں گے- سعودی عرب کے معروف سیاسی کارکن مجتہد نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو آل سعود حکومت میں اعلی سطح پر ہونے والی اس تبدیلی کا پورا علم تھا لیکن دیگر اداروں اور یورپی ملکوں کے لئے یہ خبر چونکا دینے والی تھی-
سعودی عرب میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے جب حکومت، باپ سے بیٹے کو منتقل ہو رہی ہے کیونکہ آل سعود کی سلطنت کے قیام سے اب تک بادشاہت ایک بھائی سے دوسرے بھائی کو ہی منتقل ہوتی رہی تھی-
اس پوری صورتحال کے پیش نظر ایسا لگتا ہے کہ سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز جلد ہی تخت شاہی سے کنارہ کش ہو کر بادشاہت اپنے اکتیس سالہ بیٹے محمد بن سلمان کے حوالے کر دیں گے-