سعودی حکام شہیدوں کے لاشوں سے بھی خوفزدہ
سعودی عرب میں سزائے موت دے کر شہید کیے جانے والے چار نوجوانوں کے اہل خانہ نے ان کی لاشیں تحویل میں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے منگل کے روز جاری ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ مشرقی صوبے شرقیہ کے شہر قطیف سے تعلق رکھنے والے چار نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔
مذکورہ چاروں نوجوانوں کے اہل خانہ نے بدھ کی شب جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں ان پر لگائے جانے والے الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے بچے بے گناہ تھے اور انہیں انصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر ظالمانہ طریقے سے شہید کیا گیا ہے۔
سزائے موت پانے والے نوجوانوں کے اہل خانہ نے ان کی لاشیں تحویل میں دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ انہیں فقہ جعفریہ کے احکامات کے مطابق دفن کیا جاسکے۔
نوجوانوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے پیاروں کے سوگ میں مجالس ترحیم منعقد کرنے اور حتی تعزیتی پیغامات دریافت کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی۔
اکثر مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت ملک میں سیاسی قیدیوں اور حکمراں شاہی ٹولے کے خلاف اعتراض کرنے والوں کو دہشت گردی جیسے جھوٹے الزامات لگا کر ڈیتھ اسکواڈ کے حوالے کردیتی ہے۔