مسجد الاقصی پر صیہونیوں کے حملے جاری
صہیونی فوجیوں نے ہفتے کی صبح ایک بار پھر مسجد الاقصی پر حملہ کیا ہے اور مسلسل دوسرے روز بھی فلسطینی مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی سے محروم رکھا۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے مسجدالاقصی کے مختلف صحنوں میں موجود اوقاف کے تمام انتظامی دفاتر کے تالے اور دروازے توڑ دیئے ہیں اور مسجد کے میناروں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔صیہونی فوجیوں نے متعدد بار قبۃ الصخرہ میں داخل ہوکر اس مقدس مقام کی تلاشی لی ہے اور وہاں موجود متبرک اشیا اور دوسرا سامان باہر نکال کر پھینک دیا ہے۔صہیونی فوجی مسجد الاقصی کے مرکزی دروازوں کی چابیاں بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔جمعے کو مسجد الاقصی میں تین فلسطینیوں کی شہادت پسندانہ کارروائی اور صہیونی حکومت کی جانب سے نماز جمعہ کی ادائیگی روکنے کے بعد، پورے بیت المقدس شہر اور خاص طور سے شہر کے قدیم مشرقی علاقے میں زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔جمعے کے روز تین فلسطینی نوجوانوں نے صیہونیوں کی جانب سے مسجد الاقصی کی مسلسل بے حرمتی کے جواب میں شہادت پسندانہ کارروائی کرکے اس مقدس مقام کی بے حرمتی کرنے والے دو صیہونی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا بعد ازاں تینوں فلسطینی نوجوان بھی اسرائیلی فوجیوں کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو نے صہیونی فوجیوں کو مسجد الاقصی کو بند کرنے اور مسلمانوں کو اس مقدس مقام پر نماز کی ادائیگی سے روکنے کا حکم دیا ہے۔دوسری جانب غزہ کے مکینوں نے مسجد الاقصی کی بے حرمتی کے خلاف فلسطینی نوجوانوں کی شہادت پسندانہ کاروائی کی حمایت میں مظاہرہ کیا ہے۔مظاہرین نے نمازیوں پر مسجد الاقصی کے دروازے بند کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔مظاہرین نے غزہ کے محاصرے اور فلسطینی اتھارٹی کے سربرہ محمود عباس کے اقدامات کی بھی مذمت کی اور انہیں غزہ کے محاصرے میں اسرائیل کا شریک جرم قرار دیا۔دوسری جانب ترکی میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں نے انقرہ میں اسرائیلی سفیر کی قیام گاہ کے باہر مظاہرہ کرکے مسجد الاقصی پر صیہونی فوجیوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔مظاہرے میں ترک شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد شریک تھی اور انہوں نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے غیر انسانی اقدامات کے خلاف نعرے درج تھے۔ترک پولیس نے مظاہرین کو اپنے کڑے حصار میں لے رکھا تھا۔