Jun ۱۲, ۲۰۲۵ ۲۱:۲۷ Asia/Tehran
  • کے پاس دو ہی راستے ہیں: یا تو بھوک سے مریں یا پھر گولیوں سے،  اسرائیل مسجد ابراہیمی پر قبضے کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کر رہا ہے: الحوثی

یمن کی انصاراللہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ غزہ میں صیہونی جارحیت بدستور جاری ہے اور امدادی مراکز کو فلسطینی عوام کے قتل عام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ گزشتہ 20 ماہ سے اسرائیلی جارحیت مسلسل جاری ہے اور صرف حالیہ ہفتے میں 2400 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔  انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ کی نوے فیصد آبادی نسل کشی کے خطرے سے دوچار ہے، جو کہ معاصر جنگوں میں ایک غیر معمولی اور افسوسناک حقیقت ہے۔

الحوثی نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ اس نسل کشی میں برابر کا شریک ہے اور غزہ میں امدادی مراکز کو "قتل گاہ" میں تبدیل کرنے کی پالیسی امریکی سرپرستی میں تیار کی جا رہی ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی فوجی ان بھوکے فلسطینیوں پر گولیاں برساتے ہیں جو امداد کے حصول کے لیے ان مراکز کا رخ کرتے ہیں۔ ان کے پاس دو ہی راستے ہیں: یا تو بھوک سے مریں یا پھر گولیوں سے۔

مسجد ابراہیمی اور مغربی کنارے کی صورت حال

الحوثی نے خبردار کیا کہ اسرائیل مسجد ابراہیمی پر قبضے کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کر رہا ہے تاکہ اسے یہودی عبادت گاہ میں تبدیل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں صیہونی جرائم بدستور جاری ہیں، کئی فلسطینی پناہ گزین کیمپ خالی کر دیے گئے ہیں اور اسرائیل مختلف شہروں کے درمیان رابطہ منقطع کرنے کی کوشش میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 22 نئی صیہونی بستیاں تعمیر کی جا رہی ہیں، جو اس خطے پر بڑے پیمانے پر قبضے کی ایک واضح علامت ہیں۔ الحوثی نے کہا کہ فلسطینی عوام کے پاس واحد راستہ مزاحمت ہے۔

لبنان، شام اور عرب ممالک پر تنقید

 انصاراللہ کے سربراہ نے بیروت کے جنوبی علاقے (ضاحیہ) پر عیدالاضحی کی شب اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے شام میں بھی صیہونی حملوں اور اسرائیلی اڈوں کے قیام پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے بعض عرب اور اسلامی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کی معمولی حمایت سے بھی گریزاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حج جیسا عظیم فریضہ اپنے حقیقی تربیتی اور روحانی مقاصد سے دور ہو چکا ہے۔

یمن کی عسکری کارروائیاں

الحوثی نے بتایا کہ یمنی افواج نے حالیہ دنوں میں اسرائیلی اہداف پر 11 بیلسٹک اور ہائپرسونک میزائلوں کے ساتھ ساتھ ڈرون حملے بھی کیے، جن میں یافا، حیفا، اشدود اور تل ابیب کا بن گورین ایئرپورٹ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن کے خلاف فضائی اور بحری ناکہ بندی جاری ہے۔

تاریخی پس منظر اور عرب دنیا کا بدلتا رویہ

الحوثی نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے صرف چھ دن میں تین عرب افواج کو شکست دی تھی اور اس کے بعد عرب ممالک نے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں جمع ہو کر اسرائیل سے کسی قسم کی صلح، مذاکرات یا تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن آج وہی ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود غزہ کے محصور عوام گزشتہ 600 دنوں سے مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں۔

 

ٹیگس