مسجد الاقصی سے گیٹ اور میٹل ڈی ٹیکٹر ہٹالیے گئے
صیہونی حکومت کے فوجیوں نے مسجد الاقصی کے اطراف میں باب الاسباط سے میٹیل ڈی ٹیکٹر اور لوہے کی رکاوٹیں ہٹالی ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کے خفیہ ادارے نے مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی جاری رہنے کے بابت سخت خبردار کیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق صیہونی فوجیوں نے باب الاسباط کے سامنے نصب آہنی رکاوٹیں ہٹادی ہیں تاہم لوگوں کی نگرانی کے لیے اسمارٹ کیمرے نصب کر رہے ہیں۔
بیت المقدس کے مفتی شیخ محمد حسین نے کہا ہے کہ شہر بھر کے علمائے کرام اور مذہبی رہنما صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور مسجد الاقصی میں داخلے کا فیصلہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
فلسطینی عوام مسجد الاقصی میں داخلے سے تاحال گریزاں اور وہ علماکرام اور مذہبی قائدین کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں۔
ہزاروں فلسطینیوں نے جمعرات کے روز بھی فجر کی نماز مسجدالاقصی کے باہر ادا کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے اندرونی خفیہ ادارے نے مسجد الاقصی اوربیت المقدس میں کشیدگی جاری رہنے کی بابت سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ اگر بیت المقدس میں کشیدگی اسی طرح جاری رہی تو علاقے میں ایک اور تحریک انتفاضہ شروع ہوسکتی ہے جبکہ تحریک انتفاضہ میں حماس کی شرکت کے نتیجے میں مغربی کنارے کے علاقے میں مسلح کارروائیوں کا امکان بھی پایا جاتا ہے۔
اسرائیل کے اندرونی خفیہ ادارے نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مسجد الاقصی سے گیٹ اور کیمرے ہٹائے نہ جانے کی صورت میں حزب اللہ کے ساتھ تیسری جنگ کا امکان بھی ہے اور ایران، ترکی اور عالم اسلام کے بڑے ملکوں کا اتحاد بھی تشکیل پاسکتا ہے۔
ادھر صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن چینل دو نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی افسران نے بھی مذکورہ خدشات کی تائیدکی ہے جس کے بعد صیہونی حکمرانوں میں حالات مزید ابتر ہونے کا خوف اور بھی زیادہ ہوگیا ہے۔
صیہونی حکومت نے چودہ جولائی کو مسجدالاقصی میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی شدید جھڑپوں کے بعد، پرتشدد اقدامات میں اضافہ اور فلسطینیوں کے مسجدالاقصی میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔
اگرچہ صیہونی حکومت نے مسجد الاقصی کے داخلی راستوں پر نصب واک تھرو گیٹ ہٹا کر اسمارٹ کیمرے نصب کردیئے ہیں تاہم مسجدالاقصی اور اس کے اطراف کے علاقوں کی صورتحال میں کشیدگی بدستور برقرار ہے۔