Aug ۱۰, ۲۰۱۷ ۱۱:۳۴ Asia/Tehran
  • قطیف اور العوامیہ کے شہریوں پر ظلم وستم کی مذمت

مجلس وحدت مسلمین نے سعودی حکومت کی جانب سے قطیف اور العوامیہ کے شہریوں پر ظلم وستم کی مذمت کی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی نے کہا کہ آل سعود کے اس وحشیانہ اقدام پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کے دہرے معیار کی عکاسی کرتی ہے۔ سعودی عرب میں العوامیہ کے شہریوں کا قتل عام دراصل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اسی بیان کا تسلسل ہے جس میں وہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے لئے زمینہ سازی کرنے والوں سے جنگ کا اعلان کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آل سعود اس وقت در اصل آل یہود کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں کیونکہ امام مہدی کے ظہور سے در اصل آل یہود اور ان کے بہی خواہوں کو ہی خطرہ ہو سکتا ہے۔

 سید ناصرعباس شیرازی نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے بھی اس بربریت پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں کیونکہ یہ ممالک بھی وہیں بولتے ہیں جہاں ان کا اپنا مفاد ہوتا ہے۔ ظلم پر خاموش رہنا ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سکریٹری جنرل نے کہا کہ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار ممالک کا یہ طرز عمل قابل مذمت اور انسانیت دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے حکمرانوں کی اپنے سیاسی یا نظریاتی اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف سیاسی انتقامی اقدامات اور متعصبانہ پالیسیاں طویل عرصہ سے جاری ہیں اور ایک عرصہ سے ظالم سفاک سعودی اہلکاروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہو ئے ہیں۔ کبھی گرفتاریاں اور پھانسیاں تو کبھی ان کے گھروں کو تباہ اور ان کا قتل عام کر کے دل کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ سے سعودی عرب کے مشرقی صوبہ قطیف میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف سعودی حکمرانوں کا معاندانہ اور بہیمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کا جرم فقط یہ ہے کہ اس علاقے کے عوام، سیاسی، سماجی اور مذہبی نا انصافیوں کے خاتمے اور بنیادی حقوق دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی مذہبی تعصب اور سیاسی انتقام کی بد ترین نشانہ شیعہ اکثریتی علاقہ العوامیہ کے مکین بھی ہے جو مسلسل ایک عرصہ سے سیکورٹی فورسز کے محاصرے اور ظلم و ستم کا شکار ہیں ۔

واضح رہے کہ سعودی حکمرانوں سے نظریاتی اور سیاسی اختلاف کی بنا پر سعودی عدالتی قتل کے ذریعے سزائے موت پانے والے شہید نمر باقر النمر کا تعلق بھی اسی علاقہ سے تھا۔ مشرقی عربستان کا شیعہ اکثریتی علاقہ تیل کے ذخائر سے مالامال ہے۔ سنہ2011 کے اوائل سے العوامیہ کے مکین آل سعود کے مظالم کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے ہیں جنہیں سعودی حکام طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آل سعود حکمرانوں کی ہدایت پرایک مہینے سے بھی زائد عرصے سے شیعہ اکثریتی علاقہ العوامیہ فورسز کی فائرنگ کی زد میں ہے۔

گزشتہ ماہ سے سعودی سیکورٹی اہلکاروں کی فائرنگ میں ریکارڈ پر آنے والی اب تک شہادتوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

سعودی عرب میں 2017 کے آغاز سے کم از کم 66 افراد کو بے بنیاد الزامات کے تحت سزائے موت کے نام پر قتل کر چکی ہے جن میں گزشتہ تین ہفتوں میں موت کی سزا پانے والے 26 افراد بھی شامل ہیں۔

ٹیگس