قطر اور عرب ملکوں کا بحران حل ہونے کی امیدیں معدوم
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی کے حالیہ بیان کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ قطر کے وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ میں بیان میں کہا تھا کہ تعلقات کی بحالی کے لیے مذکورہ چار ملکوں کی پیش کردہ شرائط کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا ہے۔
قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے ایک بار پھر اپنے ملک کے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ تعلقات کی بحالی کے لیے سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کی پیش کردہ شرائط ہمارے اقتدار اعلی کے ساتھ متصادم ہیں اور اس حوالے سے دوحہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔انہوں نے ایک بار پھر معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔واشنگٹن میں کویت کے امیر شیخ صباح احمد جابر الصباح کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات اور قطر کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کے بعد، سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ قطر کی جانب سے مذاکرات کے لیے کسی بھی پیشگی شرط کا تعین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوحہ کے غیر سنجیدہ رویئے کی علامت ہے۔مذکورہ چاروں ملکوں نے امیر کویت کے اس بیان پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ثالثی اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب فوجی مداخلت کی بات سے گریز کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ قطر نے عرب ملکوں کے اس خط کا بھی مثبت جواب دیا تھا جس میں ان ملکوں کے اپنے مطالبات کے سلسلے میں دوحہ کے ساتھ مذاکرات کی بات کہی گئی تھی۔یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں کویت کے امیر صباح الاحمد جابر الصباح کے ساتھ خلیج فارس تعاون کونسل کے بحران پر بات چیت اور مشترکہ پریس کانفرنس کے فورا بعد قطر کے امیر تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔سعودی عرب، بحرین متحدہ عرب امارات اور مصر نے پانچ جون کو بیک وقت قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اس کا اقتصادی محاصرہ شروع کردیا تھا جو تاحال جاری ہے۔بعد ازاں مذکورہ چاروں ممالک نے تیئیس جون کو تیرہ مطالبات کی ایک فہرست بھی قطر کو ارسال کی تھی اور تعلقات کی بحالی کو مذکورہ مطالبات کی تکمیل سے مشروط کردیا تھا۔سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے قطر کو پیش کی جانے والی اہم ترین شرائط میں، ایران اور حزب اللہ کے ساتھ تعلقات توڑنے اور الجزیزہ ٹیلی ویژن چینل کی بندش اور قطر میں قائم ترک فوجی اڈہ ختم کرنے کا مطالبہ شامل تھا۔دوسری جانب عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی نے جمعرات کو دوحہ میں قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات اور خلیج فارس تعاون کونسل کے بحران کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔عمان کے وزیر خارجہ کا دورہ قطر ایسے وقت میں انجام پایا ہے جب سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے ساتھ قطر کا بحران پوری شدت کے ساتھ باقی ہے اور بحران کے حل کے لیے کی جانے والی علاقائی اور عالمی کوششیں بھی تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی ہیں۔عرب ملکوں میں عمان اور کویت ایسے ممالک ہیں جو سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے قطر کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔