بے شرمی کی ساری حدیں پار کرتے ہندوستان کے بعض میڈیا چینلز، ایران کے سپریم لیڈر کے خلاف جھوٹی خبروں کو نشر کئے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غصہ
میڈیا کسی بھی معاشرے کی آنکھ اور زبان سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہ آئینہ ہے جو عوام کو حقیقت دکھاتا اور حکمرانوں کو ان کے اعمال کا عکس پیش کرتا ہے۔ مگر جب یہی میڈیا سچائی کو پسِ پشت ڈال کر جھوٹ، پروپیگنڈا اور سنسنی کو فروغ دینے لگے، تو معاشرہ اندھیروں میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے آج ہندوستانی میڈیا اسی گڑھے میں گر چکا ہے۔ کبھی یہ صحافت کی معراج سمجھا جاتا تھا، لیکن آج یہ طاقتوروں کے ہاتھوں کا کھلونا اور عوامی ذہنوں کو قابو کرنے کا آلہ بن چکا ہے۔
پوری دنیا اس بات کو اچھی طرح جان چکی ہے کہ ہندوستانی نیوز چینلز پر آج کل حقائق کے بجائے چیخ و پکار، مبالغہ آرائی اور جھوٹے بیانیے دکھائی دیتے ہیں۔ ریٹنگ (TRP) کی دوڑ نے انہیں اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا معمول بن چکا ہے۔ خاص طور پر مذہبی اور فرقہ وارانہ موضوعات پر میڈیا کا کردار نہایت خطرناک رہا ہے۔ مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹے کیسز، جعلی ویڈیوز اور من گھڑت رپورٹس عام ہو گئی ہیں۔

اب تو حد یہ ہو گئی ہے کہ نہ صرف ایران کے بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے رہنما مانے جانے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے خلاف ہندوستانی میڈیا جعلی اور غاصب صیہونی حکومت، اسرائیل کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بن گیا ہے۔اسرائیل ایک ایسی جعلی حکومت ہے کہ جو ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کر رہی ہے، ہر دن بھوک اور پیاس سے تڑپتے بچوں کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے، اس غاصب حکومت کے دہشت گرد فوجی دنیا کے سب ہی قوانین کے کھلے عام دھجیاں اڑاتے ہوئے فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہے ہیں، لیکن ہندوستانی میڈیا نہ صرف اس ظالم حکومت اور اس کے رہنماؤں کے خلاف کچھ کہنے کی ہمت نہیں کرتا ہے، بلکہ اس بچوں کی قاتل حکومت کی حمایت کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

آج کل ہندوستانی میڈیا کو ایک اور کام مل گیا ہے اور وہ ہے مظلوموں کی حمایت کرنے والے سب سے بڑے ملک ایران کے سپریم لیڈر کے خلاف جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر پروپیگنڈ کرنا۔ صحافت کا بنیادی اصول غیر جانبداری ہے، مگر ہندوستانی میڈیا نے یہ اصول طاق پر رکھ دیا ہے۔ آج کے بیشتر چینلز حکومت کی زبان بولتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کے بجائے ان کی مدح سرائی کی جاتی ہے۔ جو صحافی حقیقت بیان کرنے کی کوشش کرے، اسے یا تو خاموش کرا دیا جاتا ہے یا غدار قرار دے کر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس صورتحال نے میڈیا کو آزاد ادارہ ہونے کے بجائے ایک سیاسی ہتھیار بنا دیا ہے۔

ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا نے خبروں کو تیز تر بنا دیا ہے، مگر اسی کے ساتھ "فیک نیوز" کا طوفان بھی آیا۔ ہندوستانی میڈیا بغیر تحقیق کے وائرل کلپس کو بریکنگ نیوز بنا دیتا ہے۔ کئی بار یہ جھوٹی خبریں فسادات اور جانی نقصان کا سبب بھی بنی ہیں۔ میڈیا ہاؤسز کا مقصد سچائی نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ ناظرین کو اپنی جانب کھینچنا بن گیا ہے۔میڈیا کے اس رویے نے ہندوستانی معاشرے میں نفرت، انتشار اور عدم برداشت کو بڑھا دیا ہے۔ ایک خاص طبقے کے خلاف زہر اُگلا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں معاشرتی توازن بگڑ رہا ہے۔ عالمی سطح پر بھی ہندوستانی میڈیا اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ بین الاقوامی ادارے اور صحافی اسے پروپیگنڈا مشین قرار دے رہے ہیں۔
آج ہندوستانی میڈیا ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ اگر اس کی سمت درست نہ کی گئی تو یہ معاشرے کے لیے زہرِ قاتل بن جائے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صحافت کو اس کا اصل وقار واپس دیا جائے۔ غیر جانبداری، سچائی اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ ہر خبر کو اندھا دھند نہ مانیں بلکہ تحقیق اور شعور کے ساتھ حقائق جانچیں۔