عراق کی سالمیت اور اتحاد کے تحفظ پر عراقی وزیراعظم کی تاکید
عراقی وزیراعظم نے ایک بار پھر عراق کے اتحاد اور سالمیت کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کردستان میں ہوئے ریفرنڈم کے نتائج کو کالعدم قرار دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ کردستان میں ریفرنڈم کے نتائج کو کالعدم قراردیا جانا چاہئے اور عراقی آئین کے مطابق پورے عراق پر مرکزی حکومت کی عملداری باقی رہنی چاہئے۔
عراقی وزیراعظم نے کہا کہ یہی عراقی حکومت کا موقف ہے اور بغداد اس موقف ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔انہوں نے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر الجبوری کی قیادت والے سیاسی اتحاد کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا کہ کردستان میں ہوئے ریفرنڈم کے نتائج کو کالعدم قراردئے جانے، عراقی حکومت کی حاکمیت اور عملداری نیز ملک کے اتحاد اور وفاق کی حفاظت کے بارے میں جو ضروری فیصلے کئےگئے ہیں ان پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائےگا۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی قیادت والے سیاسی اتحاد کے وفد نے بھی عراقی حکومت کی تدابیر، فیصلوں اور وزیراعظم کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ یہی ان کے سیاسی اتحاد کا بھی موقف ہے۔
اس ملاقات میں عراقی وزیراعظم اور الائنس فورس نامی سیاسی اتحاد نے کردستان کے علاقے اور اسی طرح متنازعہ علاقوں پر عراق کی مرکزی حکومت کی عملداری نیز ملک کی سیاسی اور سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
عراقی وزیراعظم پہلے ہی اعلان کرچکےہیں کہ وہ اربیل کی مقامی انتظامیہ کے ساتھ اس وقت تک بات چیت نہیں کریں گے جب تک مسعود بارزانی کی مقامی انتظامیہ ریفرنڈم کے نتائج کو کالعدم قرار نہیں دے دیتی۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ کرکوک سے کرد ملیشیا پیشمرگہ کے واپس نہ جانے کے اعلان کے بعد عراقی حکومت کے پندرہ فوجی ہیلی کاپٹر کرکوک شہر میں اترے ہیں۔
عراقی کردستان کی فورس پیشمرگہ کے ایک کمانڈر سیروان بارزانی نے ہفتے کو کہا تھا کہ پیشمرگہ ملیشیا پوری طرح الرٹ ہے اور وہ کرکوک سے پسپائی اختیار نہیں کرے گی۔
اطلاعات ہیں کہ کرد ملیشیا نے عراق کی مرکزی حکومت کے اس انتباہ کے بعد بھی کہ تیل کے کنوؤں سے کرد ملیشیا دور چلی جائے کرکوک میں اپنی میزائلی توانائی کو مزید تقویت پہنچائی ہے۔
عراقی حکومت نے کرکوک میں اپنے ہیلی کاپٹروں کے اترنے کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے۔
عراقی فوج گذشتہ جمعے کو عراقی کردستان کی سرحدوں سے باہر کے علاقوں میں جو پیشمرگہ کے کنٹرول میں ہیں تعینات ہونے کے لئے جنوبی کرکوک کے بعض علاقوں میں داخل ہوئی تھی اور وہاں سے کردستان کی مقامی انتظامیہ کا پرچم اتار کر عراق کا قومی پرچم لہرا دیا تھا۔
کرکوک شہر عراق کی مرکزی حکومت اور کردستان کی مقامی انتظامیہ کے درمیان اہم ترین متنازعہ علاقہ تصور کیا جاتاہے جو بغداد حکومت کی براہ راست عملداری میں آتا ہے۔
کچھ عرصے قبل کردستان کی مقامی انتظامیہ کے سربراہ مسعود بارزانی نے بے بنیاد بہانوں کے ذریعے پیشمرگہ فورس کو صوبہ کرکوک میں تعینات کردیا تھا۔