Dec ۰۷, ۲۰۱۷ ۱۲:۵۸ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف مظاہروں کا آغاز

ہزاروں فلسطینی شہریوں نے غزہ اور غرب اردن جبکہ اردن اور لبنان کے عوام نے اپنے ملک کے مختلف علاقوں میں امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی رہنماؤں اور تنظیموں نے بھی امریکہ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف استقامت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ اور غرب اردن میں ٹرمپ مخالف مظاہرے کر کے امریکی صدر کے فیصلے پر اپنے شدید غم و غصے کے کا اظہار کیا ہے۔ بعض فلسطینی تنظیمون نے جمعرات کو پورے فلسطین میں عام ہڑتال کی اپیل کی ہے جس پر عمل کیا جا رہا ہے اور مختلف علاقوں میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹرمپ کے فیصلے کے فورا بعد احتجاج کے طور پر مسجد الاقصی کی لائٹیں بھی بجھادی گئی تھیں۔
سیکڑوں فلسطینیوں اور لبنانی شہریوں نے لبنان کے شہر سیدا میں امریکی فیصلے کے خلاف مظاہرے کیے اور ٹرمپ مردہ باد کے نعرے لگائے۔
اردن کے مختلف شہروں میں بھی بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے رہنما احمد جبرئیل نے کہا ہے کہ فسلطینیوں کو امریکہ کے اس اقدام اور بیت المقدس کے بارے میں ٹرمپ کے بے شرمانہ بیان کے نتائج سے ہرگز غافل نہیں رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عرب حکومتیں کمزوری اور لاچاری کا مظاہرہ نہ کرتیں تو ٹرمپ میں ایسا کرنے کی جرآت نہ ہوتی۔

احمد جبریل نے واضح کیا کہ تحریک مزاحمت ہی بیت المقدس اور سرزمین فلسطین کی آزادی کی واحد امید ہے اور یہ اقدام ان حکمرانوں کی گردن پر آئے گا جو اسرائیل کے بجائے اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنا دشمن قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے رہنما نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام اپنے وطن کی مکمل آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے اور غاصبوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینیئر رہنما اسما‏عیل رضوان نے بھی امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے جنہم کا دروازہ کھول دیا ہے۔
حماس کے سیینئر رہنما نے عرب اور اسلامی ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات منقطع اور اپنے سفیروں کو فوری طور پر واپس بلا لیں۔

ٹیگس