فلسطین کی خودمختار انتظامیہ کا انتباہ
فلسطین کی خودمختار انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں بیت المقدس کی عدم تقسیم یا متحدہ قدس کے نام سے قانون کی منظوری فلسطینی عوام سے اعلان جنگ کے مترادف ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی خودمختار انتظامیہ کے ترجمان نبیل ابوردینہ نے صیہونی پارلیمنٹ میں متحدہ بیت المقدس قانون کی منظوری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون کی منظوری سے فلسطینیوں کو بیت المقدس کے بعض علاقے سپرد کئے جانے کے بارے میں آئندہ مذاکرات پر بندشیں لگ جائیں گی۔انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں بیت المقدس کی عدم تقسیم اور متحدہ بیت المقدس نامی بل کی منظوری سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اسرائیلی فریق نے باضابطہ طور پر اس چیز کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے کہ جسے سیاسی عمل کہا جاتا ہے اور عملی طور پر اس نے اپنی پالیسیاں مسلط کرنا شروع کر دی ہیں۔ابوردینہ نے کہا کہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے اور مقبوضہ فلسطین کی صیہونی پارلیمنٹ میں پاس کئے جانے والے اس بل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور فلسطینی قوم ایسے کسی بھی خطرناک منصوبے پر عمل نہیں ہونے دے گی جو علاقے اور پوری دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ نے منگل کے روز بیت المقدس کے کچھ علاقوں کو فلسطینیوں کے حوالے کرنے کے بارے میں کسی بھی طرح کے مذاکرات و اقدام پر پابندی لگانے کی غرض سے بیت المقدس کی عدم تقسیم کے بل کی منظوری دی ہے۔اس بل میں صیہونی حکومت کو بیت المقدس کے کچھ بھی علاقے فلسطینیوں کو دیئے جانے کے بارے میں مذاکرات سے روک دیا گیا ہے۔دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکہ و صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لئے انتفاضہ کو تیز کرنے اور بیت المقدس کے لئے بین الاقوامی حمایت جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔حماس نے ایک بیان میں غاصب صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں پاس کئے جانے والے بل پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام بیت المقدس کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنانے کی ایک کوشش ہے۔تحریک حماس نے فلسطین کی خودمختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کو بھی خبردار کیا اور کہا کہ انھیں چاہئے کہ صیہونی غاصبوں کے ساتھ سیکورٹی کی ہم آہنگی ختم کردیں۔