شام سے متعلق قرارداد سلامتی کونسل میں منظور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں تیس روزہ فائربندی سے متعلق مسودہ قرارداد کی منظوری دے دی ہے تاہم اس قرارداد میں دہشت گرد گروہوں القاعدہ، جبہہ النصرہ اور داعش کو الگ رکھا گیا ہے
نیویارک سے ہمارے نمائندے نے خبردی ہے کہ سوئیڈن اور کویت کے ذریعے پیش کی گئی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دمشق کے مضافاتی علاقے غوطہ شرقی میں تیس روز کے لئے جنگ بند کردی جائے - یہ قرارداد اجماع کے ذریعے پاس ہوئی اور اس میں فوری طورپرجنگ بندی کی بات کی گئی ہے تاکہ غوطہ شرقی میں انسان دوستانہ امداد کی فراہمی، بیماروں اورزخمیوں کو وہاں سے باہر نکالنے کے کام کو یقینی بنایا جاسکے -اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ ، جبہہ النصرہ، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنھیں اقوام متحدہ نے دہشت گرد قراردے رکھا ہے حملے جاری رہیں گے -
یاد رہے کہ دہشت گرد گروہوں کو قرارداد سے مسثنی رکھا جانا روس کا سب سے اہم مطالبہ تھا -اگرچہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے یہ قرارداد منظور ہوگئی ہے لیکن اس پر کب تک عمل ہوتاہے اس بارے میں کوئی بھی کچھ نہیں کہہ سکتا - روس کو اس بات کی تشویش ہے کہ مغربی ممالک اور امریکا اس موقع سے فائدہ اٹھا کر دہشت گردوں کو ہتھیار فراہم کریں گے۔غوطہ شرقی میں موجود دہشت گرد عناصر دمشق کے شہری علاقوں پر راکٹوں اور مارٹر گولوں سے حملے کرکے عام شہریوں کا خون بہاتے ہیں اسی لئے شامی اور روسی افواج نے ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں لیکن امریکا اور مغربی ملکوں نے ان کو تحفظ دینے کے لئے فوری طور پر جنگ روکنے کا معاملہ اٹھادیا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو امریکا اور بعض مغربی ملکوں کی بھرپور حمایت حاصل کی ہے -
یہ قرارداد ایک ایسے وقت منظور ہوئی ہے جب اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے دہشت گردوں کی حمایت میں وائٹ ہاؤس کے موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا -خبروں میں بتایا گیا ہے کہ شام میں موجود امریکی فوج ایسے عناصر کو جمع کررہی ہے جو دہشت گردوں کی صفوں میں شامل ہوں اور پھر وہ شامی فوج کے خلاف غوطہ شرقی میں جنگ کریں -شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے گذشتہ ایک ہفتے سے غوطہ شرقی میں دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیاں شروع کررکھی تھیں - غوطہ شرقی میں موجود دہشت گردوں کو سعودی عرب کی جانب سے بھرپور حمایت حاصل ہے