سعودی عرب میں اکھاڑ پچھاڑ کی سیاسی وجوہات
سعودی عرب کی سول اورفوجی انتظامیہ میں نئی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے مملکت کی مسلح افواج اور انتظامیہ میں وسیع پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی ہے۔ سعودی عرب کی فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد بن عوض سحیم کو فوجی سربراہ کے عہدے سے ہٹادیا گیا جبکہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالرحمان بن صالح البنیاں کو بھی مسلح فوج کی سربراہی سے ہٹاتے ہوئے دونوں سربراہان کو جبری طور پر ریٹائر کیا گیا ہے۔
شاہی فرمان کے تحت میجر جنرل فیاض بن حامد الرویلی کو لیفٹیننٹ جنرل کے رینک پر ترقی دیتے ہوئے جنرل سحیم کی جگہ فوج کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے، شاہی فرمان کے ذریعے وزارت دفاع کے مختلف شعبوں میں بہتری کے لئے ایک ترقیاتی پیکج کا مسودہ بھی منظور کیا گیا ہے۔
شاہی فرمان کے ذریعے الجوف کے گورنر شہزادہ فہد بن بندر بن عبدالعزیز کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیاجبکہ ان کی جگہ شہزادہ بندر بن سلطان بن عبدالعزیز علاقے کے نئے گورنر ہوں گے۔
شاہ سلمان نے شہزادہ ترکی بن طلال بن عنداالعزیز کو عسیر ریجن کا گورنر مقرر کیا ہے، ان کا عہدہ بھی وزیر کے مساوی ہو گا۔
دریں اثنا شہزادہ فیصل بن فہد بن مقرن بن عبدالعزیز کو حائل ریجن کا نائب گورنر مقرر کیا ہے، نیز شہزادہ سلطان احمد بن عبدالعزیز کو شاہی دیوان کورٹ کا مشیر مقرر کیا گیاہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے حکومت پر گرفت مضبوط کرنے کے لئے اتنے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی ہے۔ اس سے پہلے سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے ولید بن طلال، کئی وزیروں اور شہزادوں سمیت دو سو سے زائد اہم شخصیات کو گرفتار کر لیا تھا اوران سے ڈیل ہونے کے بعد کئی کو رہا کردیا جبکہ اب بھی بہت سے جیل میں ہیں۔
شاہ سلمان نے اس قسم کی کارروائیاں آل سعود میں پائے جانے والے شدید اختلافات کے سامنے آنے کے بعد شروع کیں۔