Mar ۳۱, ۲۰۱۸ ۱۷:۴۱ Asia/Tehran
  • بشار اسد کو ہٹایا نہیں جاسکتا، سعودی ولی عہد

سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ شام کے اقتدار سے بشار اسد کو ہٹایا جاسکتا ہے۔

محمد بن سلمان نے امریکی جریدے ٹائم سے گفتگو میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شام کے اقتدار میں بشار اسد باقی رہیں گے اور ان کا ہٹایا جانا ممکن نہیں، کہا کہ شام میں ایرانیوں کو کھلی چھوٹ دینا بشار اسد کے حق میں نہیں ہے۔
ایران، دمشق حکومت کی درخواست پر ہی شام میں موجود ہے اور وہ سعودی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی فوج کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
ایران کے تعاون کے نتیجے میں شام میں دہشت گردوں کی شکست ہی اس بات کا باعث بنی ہے کہ سعودی ولیعہد اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ بشار اسد کو اقتدار سے ہٹایا جانا ممکن نہیں ہے۔
دریں اثنا سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے شام میں امریکی فوج کے موجود رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے تحفظ کے لئے شام میں امریکی فوج کا باقی رہنا ضروری ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے امریکی میگزین ٹائم کے ساتھ گفتگو میں شام میں امریکی فوج کے باقی رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے تحفظ کے لئے شام میں امریکی فوج کا موجود رہنا ضروری ہے۔ سعودی عرب کے امریکہ نواز ولیعہد نے کہا کہ خطے میں ایران کے اثر اور رسوخ کو کم کرنے کے لئے بھی شام میں امریکی فوج  کا رہنا ضروری ہے۔
محمد بن سلمان نے یہ بھی کہا کہ شامی سرزمین پر باقی رہنے کی صورت میں امریکی فوج، شام کے مستقبل کے بارے میں اپنا کردار ادا کرسکے گی۔ یہ ایسے میں ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کر دیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست ورجینیا کے شہر رچمنڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے اور وہ اب داعش کی دوزخ میں نہیں رہیں گے۔
بریفنگ کے دوران صحافیوں نے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ سے سوال کیا کہ صدر نے شام سے فوج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے،امریکی  فوجی کب وطن واپس پہنچیں گے، نوئرٹ نے صدر کے اعلان سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں امریکی فوجی تعینات ہیں اور وہ اپنے مقاصد میں ناکام ہو گئے ہیں اور امریکی عوام نے امریکی فوجیوں کو جلد ان ممالک سے واپس بلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ٹیگس