غزہ فلسطینیوں کی استقامت و شہادت کا مظہر
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے سالوں سے غزہ کے جاری محاصرے کے باوجود اس علاقے کے عوام کی استقامت و صبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ غزہ کا علاقہ اس وقت فلسطینیوں کی استقامت و شہادت کا مظہر ہے۔
غزہ میں ہفتے کے روز ہونے والے شدید دھماکے کے نتیجے میں عزالدین قسام بریگیڈ کے چھے اہلکار شہید اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں صیہونی حکومت کو اس دھماکے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اتوار کے روز القسام بریگیڈ کے ان اہلکاروں کی تدفین کے موقع پر اپنے خطاب میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ صیہونی دشمن کے ساتھ مختلف سیاسی، عوامی اور سیکورٹی محاذوں پر فلسطینی عوام کی استقامت وسیع پہلو اختیار کر گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی شہدا ایک پیچیدہ سیکورٹی و اطلاعاتی کارروائی میں سیکورٹی کی گہرائی کا تحفظ کرنے اور غاصب صیہونی حکومت کی سیکڑوں کارروائیوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ صیہونی دشمن کے خلاف جنگ مختلف مراحل طے کر چکی ہے اور یہ مسئلہ مزاحمتی قوتوں کے ایمان کی مضبوطی اور خوداعتمادی بڑھنے کا باعث بنا ہے۔
دوسری جانب غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے غزہ کے علاقے خان یونس کی مشرقی پٹی میں فلسطینی جوانوں پر فائرنگ کی ہے جس میں دو فلسطینی نوجوان شہید ہوئے ہیں۔
اس فائرنگ میں کئی فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں غزہ اور مقبوضہ فلسطین کے سرحدی علاقے پر کشیدگی میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ غزہ کے عوام یوم الارض یعنی تیس مارچ سے پرامن احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ان فلسطینیوں پر صیہونی فوجیوں کی وحشیانہ جارحیت میں پچاس سے زائد فلسطینی شہید اور آٹھ ہزار دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔