شامی کرد آئل تنصیبات دمشق کو حوالے کرنے پر رضامند
شامی کردوں نے ملک کے مشرقی علاقوں کی تیل کی تنصیبات شامی حکومت کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
شام کے ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ قامشلی، حسکہ، رقہ، طبقہ اور شدادی علاقوں میں جو شامی کردوں کے زیرکنٹرول علاقے ہیں شامی حکومت اور کردوں کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد کردوں کی مقامی انتظامیہ نے شامی حکومت کے ساتھ اس بات پر اتفاق کرلیا ہے کہ حسکہ میں آئل تنصیبات کا انتظام شامی حکومت کے حوالے کردیا جائےگا اور شامی حکومت بھی ان علاقوں میں صرف انہی لوگوں کو تیل فروخت کرے گی جن کے بارے میں دونوں فریقوں نے سمجھوتہ کیا ہے۔
شام کے بعض ذرائع ابلاغ نے یہ بھی خبردی ہے کہ دمشق حکومت کی طرف سے ڈیم تعمیر کرنے والے ماہرین کی ایک ٹیم صوبہ رقہ کے شہر طبقہ پہنچ گئی ہے اور اس نے طبقہ ڈیم کی انتظامی کمیٹی کے عہدیداروں کے ساتھ مذاکرات بھی انجام دئے ہیں۔
خبروں کے مطابق شامی حکومت کی یہ ٹیم طبقہ ڈیم کا معائنہ کرنے کے بعد جنوب مشرقی شہر منبج جائے گی جہاں وہ تشرین ڈیم کا معائنہ کرنے گی۔ منبج شہر بھی کردوں کے کنٹرول میں ہے۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ کردوں کے ساتھ امریکا کی پئے درپئے غداری اور شامی کردوں کے زیرکنٹرول علاقوں پر ترکی کا تسلط قائم کرانے کے لئے انقرہ کے ساتھ امریکا کی ڈیل کی وجہ سے ہی شامی کرد اس بات پر مجبور ہوئے ہیں کہ وہ اپنے زیرکنٹرول باقی بچے علاقوں کو شامی حکومت کے حوالے کردیں۔