Sep ۰۱, ۲۰۱۸ ۲۱:۵۹ Asia/Tehran
  • شامی فوج ادلب آپریشن کے لیے تیار

شام کی قانونی حکومت نے شمال مغربی صوبے ادلب کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کی غرض سے فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ شامی حکومت کا کہنا ہے کہ ادلب آپریشن کا مقصد عام شہریوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے نجات دلانا ہے۔

دمشق میں دفاعی اور عسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ شامی فوج ملک میں دہشت گردوں کے آخری گڑھ ادلب کو آزاد کرانے کے لیے خود کو آمادہ کر رہی ہے۔شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ ادلب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کسی بھی وقت شروع کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کو مکمل طور پر نابود کر کے ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا ہے۔شام کے وزارت خارجہ نے بھی جمعے کے روز جاری کیے جانے والے بیان میں کہا تھا کہ داعش اور جبہت النصرہ سمیت تمام دہشت گرد گروہوں کو خلاف جنگ کرنا دمشق حکومت کی قانونی ذمہ داری ہے اور ہم اس سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔بیان میں شام کے خلاف امریکہ فرانس اور برطانیہ کی دھمکیوں کو دہشت گردوں کی کھلی حمایت کا قرار دیا گیا ہے۔شام کا صوبہ ادلب بدستور دہشت گرد گروہوں کے قبضے میں ہے  اور شامی فوج اس علاقے کو داعش اور جبہت النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں سے پاک کرانے کے لیے آپریشن کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ایک اور اطلاع کے مطابق ادلب پر شامی فوج کے ممکنہ حملوں کے خوف سے تکفیری دہشت گرد عناصر نے دو رابطہ پلوں کو منہدم کردیا ہے تاکہ اس علاقے میں شامی فوج کی پیشقدمی کو روکا جاسکے۔سہل الغاب کے علاقوں، شریعہ اور بیت الراس میں واقع یہ دونوں پل شمال مغربی حماہ کے نواح کے اہم اور بڑے پل شمار ہوتے تھے اور شریعہ ٹاؤن اور بیت الراس اور اس کے اطراف کی آبادیوں کو ایک دوسرے متصل کرتے تھے۔

ٹیگس