مجھے کاٹنا آتا ہے: سعودی صحافی کے قاتل کی گفتگو
سعودی صحافی کے قتل میں سعودی عرب کے اعلی حکام کے ملوث ہونے کی کڑیاں مل رہی ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ انہوں نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ایک مبینہ قاتل کو ایک ریکارڈنگ میں کہتے سنا کہ مجھے کاٹنا آتا ہے اور یہ معلومات انہوں نے امریکی اور یورپی حکام سے شیئر بھی کی ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار کے قتل کے حوالے سے سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، جرمنی، فرانس اور کینیڈا سب کو یہ گفتگو سنائی جس میں یہ شخص صاف کہہ رہا ہے کہ مجھے کاٹنا آتا ہے۔ یہ شخص ایک فوجی ہے اور یہ سب آڈیو ریکارڈنگز پر موجود ہے۔
امریکی ٹی وی سی این این نے ذرائع کے حوالے بتایا کہ خاشقجی نے اپنے آخری لمحات میں اپنے قاتلوں کو متعدد مرتبہ کہا کہ انہیں سانس نہیں آرہی۔
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کے ولیعہد کے ملوث ہونے اور سامنے آنے والے ثبوت و شواہد کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سعودی ولیعہد بن سلمان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر 2018 کے دن اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ اپنی منگیتر کے ہمراہ استنبول میں قائم سعودی قونصیلیٹ میں کام سے اندر گئے تھے۔ انہوں نے اندر جانے سے قبل اپنی ترکش منگیتر کو باہر ہی گیٹ پر انتظار کرنے کے لیے کہا تھا۔