کیا مشرق وسطی میں وسیع جنگ کی تیاری ہو رہی ہے + مقالہ
جو بھی اسرائیلی جرنلز اور اسی طرح فلسطینی گروہوں کے ترجمان کے بیانوں کو مسلسل سنتا ہے تو اسے ضرور یہ بات پتا ہوگی کہ دونوں فریق کے بیانات میں یہ بات زور دے کر کہی جا رہی ہے کہ اسرائیل، موسم گرما میں غزہ میں فوجی کاروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
تحریک جہاد اسلامی کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے المیادین کے ساتھ گفتگو میں واضح الفاظ میں کہا کہ کچھ دنوں پہلے غزہ میں جو تصادم ہوا ہے وہ در حقیقت جنگی مشق تھی اور اگلی گرمیوں میں بڑی جنگ کی تیاری کے لئے یہ تصادم ہوا تھا ۔ اسرائیل کے وزیر اعظم نے غزہ کی حالیہ جنگ کے بعد اسرائیلی جنرنلز کے درمیان کہا تھا کہ تصادم ابھی ختم نہیں ہوا ہے ... اسرائیل، غزہ میں نئے تصادم کی تیاری کر رہا ہے۔
حماس کو ویسے بھی اس بات کا شک ہے کہ نتن یاہو، جنگ بندی کی شرطوں پرعمل کریں گے خاص طور پر محاصر میں نرمی، مچھلی کے شکار کے لئے 15 میل تک جانے کی اجازت اور قطر کی مدد کو غزہ تک پہنچنے دینے جیسی باتوں کو قبول کرنے کا امکان بہت کم ہے ۔
تصور یہ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے لئے یہ سب شرطیں اس لئے قبول کی ہیں کیونکہ اسے تھوڑا وقت چاہئے تھا تاکہ امن کے ساتھ نئی حکومت کی تشکیل ہو اور یورو ویجن فیسٹول کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
غزہ کے سلسلے میں اسرائیل کا تجربہ چاہے وہ غصب کے زمانے کا ہو یا اس کے بعد، کوئی اچھا تجربہ نہیں رہا ہے بلکہ اسرائیل کے لئے دکھ اور رنج و الم کا سبب رہا ہے۔ اگر غزہ پٹی پر اسرائیل مزید حملے کرتا ہو تو اس کا بھاری قیمت چکانی پڑے گی، جانی اور مالی دونوں نقصان ہونا طے ہے، بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ اب اسرائیل کو جو نقصان اٹھانا پڑے گا وہ بہت زیادہ ہوگا ۔ اس سے بھی زیادہ جو 2006 میں لبنان پر اسرائیل کے حملے میں ہوا تھا۔ ویسے بھی اسرائیل اس جنگ میں اپنا ایک بھی ہدف حاصل نہیں کر سکا، حزب اللہ لبنان کے میزائلوں نے اسرائیل میں تہلکہ مچا دیا تھا ۔
مزاحمتی تحریکوں کو اچھی طرح پتہ ہے کہ اگر اسرائیل، غزہ پٹی پر کوئی حملہ کرتا ہے تو اس کا ہدف ہوگا فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو مٹا دینا، اسی لئے یہ گروہ پوری طاقت سے بر سر پیکار ہیں اور اپنے پاس موجود تمام وسائل اور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ ان میں الگ الگ رینج کے میزائل شامل ہیں ۔
حماس کے پولیت بیورو کے رکن خلیل حیہ نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ اب جب ہمارے میزائل 40 کیلومیٹر کے فاصلے تک پہنچ رہے ہیں اور اسدود اور عسقلان جیسے صیہونی کالونیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تو نتن یاہو ہر تصادم کے دوران کسی ثالثی کی تلاش میں دوڑ پڑتے ہیں ۔
جہاد اسلامی تنظیم کی فوجی شاخ کے ترجمان ابو حمزہ نے بتایا کہ ان کی تنظیم نے اس بار جنگ میں بدر-3 میزائل کی رونمائی کی جو بڑے سٹیک طور پر اپنے ہدف کو تباہ کرتا ہے اور زیادہ تباہ کن توانائی سے لیس ہے ۔ شاید اس بیان میں ابوطارق کے اس بیان کا معنی بھی پوشیدہ ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر تصادم مزید ایک دن اور جاری رہتا تو ہمارے میزائل تل ابیب اور دیگر شہروں پر برسنے لگتے ۔
فلسطینی تنظیموں نے آخر کے دو دن کی جنگ میں 690 میزائل فائر کئے ۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے صرف وہ 240 میزائلوں کو فضا میں تباہ کر پائی ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی آئرن ڈوم 450 میزائلوں کو انٹرسپٹ کرنے میں ناکام رہا اور یہ میزائل اپنے ہدف پر لگے ۔ اسی لئے اسرائیلوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لاکھوں صیہونی اپنے گھر بار چھوڑ کر شمالی شہروں کی طرف بھاگے ۔
اس کا مطلب صاف ہے کہ ڈیل آف سنچری کامیاب ہونے والی نہیں ہے اس لئے نہیں کہ یہ موضوع ہی بہت برا ہے بلکہ اس لئے کہ غزہ پٹی اور مغربی کنارے، دونوں ہی علاقوں میں شجاع قوم موجود ہے۔ اب تک اسرائیل نے اس ڈیل کے حوالے سے جو رپورٹیں لیک کی ہیں سب یہ جاننے کے لئے تھیں کہ فلسطینیوں کا رد عمل کیا ہوگا؟
اسرائیل نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے پر قبضہ کر لیا اور اس قبضے کے نتیجے میں اسے بے عزت ہوکر وہاں سے نکلنا پڑا، اب وہ دونوں ہی علاقوں میں وسیع پیمانے پر مزید بےعزتی کا سامنا کرنے والا ہے ۔ ڈیل آف سنچری اس علاقے میں آگ لگا دے گی ۔
فلسطینی انتفاضہ اور انقلاب اپنے راستے پر گامزن ہے اور اس وقت اس کی طاقت پہلے سے بہت زیادہ ہے۔ نتن یاہو کا انجام، غزہ پٹی میں ہوگا جس طرح اولمرٹ کا انجام لبنان میں ہوا تھا ۔
بشکریہ
عبد الباری عطوان
رای الیوم