Jun ۰۶, ۲۰۱۹ ۱۲:۵۸ Asia/Tehran
  • ڈیل آف سینچری، مخالفتوں کے باوجود نافذ کرنے کی ضد

ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ڈیل آف سینچری کو نافذ کرنے کے لئے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کو اصل رکن کے طور پر مد نظر رکھا گیا تھا تاہم سینئر صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور جنگ یمن کی وجہ سے بن سلمان پوری دنیا میں بری طرح بدنام ہوگئے ہیں ۔

ارجنٹائن میں جی-20 کے سربراہی اجلاس کے موقع پر یہ مسئلہ زیر بحث رہا۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے بتایا کہ انہوں نے واضح الفاظ میں بن سلمان سے کہا ہے کہ پورا یورپ چاہتا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سارے ثبوت برملا ہوں اور اس کے لئے عالمی تحقیقات کرائی جائے جس پر اعتماد کیا جا سکے ۔

دوسری جانب امریکا کی خفیہ ایجنسی کی خفیہ رپورٹوں میں یہ کہا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں بن سلمان کے ملوث ہونے کے پختہ اشارے موجود ہیں ۔ 

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی کہا ہے ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ساری اطلاعات منظر عام پر آنی چاہئے ۔

ان حالات کے مد نظر بن سلمان کے لئے اپنا عہدہ باقی رکھ  پانا سخت ہو گیا ہے۔ اس لئے امریکا کا ٹرمپ انتظامیہ اور اسرائیل کی نتن یاہو حکومت دونوں کو یہ اندازہ ہو چکا ہے کہ ڈیل آف سینچری کا اگر اعلان کر بھی دیا جائے تو اسے نافذ کر پانا غیر ممکن ہے۔

بحرین کی میزبانی میں اقتصادی اجلاس،  پچیس اور چھبیس جون کو ہونے والا ہے جبکہ اس سے قبل مکہ میں خلیج فارس تعاون اجلاس اور عرب لیگ اجلاس بھی منعقد ہوئے جس میں مسئلہ فلسطین کو نظر انداز کیا گیا جس سے فلسطینیوں کے ساتھ آل سعود اور آل خلیفہ حکومتوں کی آشکارہ خیانت کی غمازی ہوتی ہے-

اسی سلسلے میں لبنان کے دارالحکومت بیروت کی سنٹ ژورف یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے ڈائرکٹر " کریم امیل بیتار " امریکی منصوبے کی فلسطینیوں کی جانب سے ٹھوس مخالفت کے بارے میں کہتے ہیں درحقیقت سنچری ڈیل منصوبے کی حقیقی ماہیت یہ ہے کہ اسرائیل اور خلیج فارس کے ممالک قریبی تعلقات برقرار کرنے کے ذریعے فلسطین کے مظلوم عوام کے حقوق پامال کرنے کے درپے ہیںاس سال یوم قدس کی ریلیاں دنیا کے سو سے زائد ملکوں میں نکالی گئیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق اور امنگوں کا کسی بھی منصوبے سے سودا نہیں کیا جا سکتا اور مزاحمت و استقامت ، امریکہ، عرب اور اسرائیل کے سنچری ڈیل منصوبے پر عملدر آمد میں رکاوٹ بنے گی

کولمبیا کے سیاسی امور کے ماہر کارلوس سانتا ماریا کا خیال ہے کہ فلسطین کے مسئلے کو زندہ رکھنے کے لئے یوم قدس کی ریلیوں کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ اتحاد و یکجہتی کا دائمی اور جاوداں اظہار ہونا چاہئے- 

ایسے حالات میں سنچری ڈیل منصوبے پر عملدرآمد کے لئے  سعودی اور آل خلیفہ حکومتوں کی کوششیں، محض ایسے دلدل کی سمت قدم بڑھانا ہے کہ جس میں سازش رچانے والی یہ حکومتیں دھنس کر رہ جائیں گی اور فلسطین اور قدس کا مسئلہ بدستور مزاحمتی افکار کی حمایت سے زندہ و پائندہ رہے گا-  جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے سنچری ڈیل کی مخالفت کرنے والے اسلامی ممالک اور فلسطینی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئےفرمایا: صدی معاملہ کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہوگا اور نہ ہی سرانجام کو پہنچے گا۔ 

ٹیگس