Jun ۰۷, ۲۰۱۹ ۱۲:۰۴ Asia/Tehran
  • ڈیل آف سینچری سے مقابلے کے لئے فلسطینی گروہوں کی آمادگی

فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے امریکا کے ڈیل آف سینچری منصوبے سے مقابلے کے مقصد سے ایک قومی محاذ تشکیل دیا ہے ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے داماد جیئرڈ کوشنر نے جو ان کے مشیر بھی ہیں، ابھی ڈیل آف سینچری کا باضابطہ اعلان تو نہیں کیا ہے تاہم اس منصوبے کے کئی حصے عملی جامہ پہن چکے ہیں ۔

مثال کے طور پر بیت المقدس کو یہودی رنگ دینا، دو ملکوں کی تشکیل، یہودی کالونیوں کی تعمیر کے باضابطہ قبول کرنا، شام کی جولان پہاڑیوں کو اسرائیل کا حصہ قرار دینا اور نام نہاد امن مذاکرات سے پناہ گزینوں کے موضوع کو ہٹانا وغیر وغیرہ ۔

بیت المقدس کی یہودی سازی کے مقصد سے بیت المقدس کو اسرائیل کے دار الحکومت کے طور پر قبول کرنا اور تل ابیب سے امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنے سے اقدامات انجام دیئے گئے ۔

سیکورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2334 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صیہونی حکومت، یہودی کالونیوں کی تعمیر مسلسل کر رہی ہے ۔

ڈیل آف سینچری میں فلسطینی پناہ گزینوں کے موضوع کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مارچ 2018 سے فلسطینیوں کا واپسی مارچ جاری ہے جس میں اب تک 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔

فلسطینی گروہوں نے ڈیل آف سینچری سے مقابلے کے لئے کوئی خاص منصوبہ تو تیار نہیں کیا ہے تاہم 27 اپریل 2019 کو قومی فلسطینی محاذ کی تشکیل کی گئی ۔ فلسطینیوں کی جانب سے ڈیل آف سینچری کا مقابلہ کرنے کے لئے یہ پہلا محاذ بنا ہے ۔

فلسطینیوں کے اس محاذ میں حماس اور جہاد اسلامی شامل ہیں تاہم فتح اور اس کے اتحادی اس فلسطینی محاذ میں شامل نہیں ہوئے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ غاصب صیہونی حکومت، فلسطینی گروہوں کے آپسی اختلافات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیل آف سینچری کو آگے بڑھانے میں تعاون کر رہی ہے۔

حالانکہ اسلامی مزاحمتی گروہوں نے متحد ہوکر ڈیل آف سینچری سے مقابلے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ اس بارے میں حماس کے ایک کمانڈر صلاح البردویل نے کہا ہے کہ ڈیل آف سینچری سے مقابلے کا سب سے موثر راستہ یہ ہے کہ تمام فلسطینی گروہ متحد ہو جائیں ۔ حماس کے کمانڈر کے بیان کا خلاصہ، سارے اختلافات ختم کرکے فلسطینی گروہوں کو متحد ہونا ہے ۔

ٹیگس