Oct ۱۰, ۲۰۱۹ ۱۴:۳۳ Asia/Tehran
  • ترکی کی جارحیت کا مقابلہ کیا جائے گا

شام نے ترکی کی جارحیت کا بھر پور مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ دوسری جانب شام کی ہیومن رائٹس واچ تنظیم نے جس کا ہیڈکوارٹر لندن میں ہے، اعلان کیا ہے کہ شام کے خلاف ترکی کی فوجی جارحیت میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔

الاخباریہ کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے شمالی مشرقی شام میں ترکی کی فوجی مداخلت کی مذمت کی ہے۔ شام کی وزارت خارجہ کے بیان میں امریکا کی پیروی کرنے والے بعض کرد گرہوں کو موجودہ صورتحال کا ذمہ در قرار دیا گیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی نے اپنی اس جارحیت سے بحران شام کے حل کے سیاسی عمل کو بھی نشانہ بنایا ہے۔شام کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی سرزمین پر ترکی کی لشکر کشی ، سلامتی کونسل کی ان قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے جن میں شام کی سالمیت اور اقتدار اعلی کے احترام پر تاکید کی گئی ہے ۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک صدر رجب طیب اردوغان سے ٹیلیفونی گفتگو کے بعد پیر کے دن اعلان کیا تھا کہ چونکہ ترکی شمال مشرقی شام کے علاقوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنا چاہتا ہے اس لئے امریکا ان علاقوں سے اپنے فوجیوں کو نکال رہا ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ شام کے کرد امریکا کے اتحادی سمجھے جاتے ہیں اور امریکا نے بارہا یہ اعلان کیا تھا کہ ترک فوج نے ان کے خلاف کوئی حملہ یا کارروائی انجام دی تو امریکی فوج ان کی حفاظت کرے گی۔امریکی صدر کے فتنہ انگیز بیان کے بعد ترک صدر رجب طیب اردغان نے بھی اعلان کیا کہ وہ شمالی مشرقی شام میں کردوں کے خلاف فوجی کارروائی انجام دیں گے جس کی، اسلامی جمہوریہ ایران، روس ، چین ، بعض عرب ملکوں اور یورپی یونین نے سخت مخالفت کی اور اس جارحیت کے نتائج کی جانب سے خبردار کیا ، لیکن ترک فوج نے ان تمام انتباہات کو نظرانداز کرتے ہوئے بدھ کی شام سے صدر رجب طیب اردوغان کے فرمان سے شام کے خلاف جارحیت کا آغاز کردیا۔

ترکی کی وزارت جنگ نے اعلان کیا ہے کہ ترک فوج نے شمالی شام میں ایک سو اکیاسی ٹھکانوں پر حملے کئے ہیں ۔اس درمیان لندن بیسڈ سیرین ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ بدھ کی شام کو جارحیت شروع ہونے کے بعد سے آخری اطلاع ملنے تک ترک فوج کی جارحیت میں کم سے کم پندرہ افراد جاں بحق اور چالیس سے زائد زخمی ہوچکے تھے۔

سیرین ہیومن رائٹس واچ نے بتایا ہے کہ ترک فوج کی بمباری میں سیرین ڈیموکریٹک کرد فورس کے سات افراد اور آٹھ عام شہری مارے گئے ہیں جن میں چارخواتین اور بچے شامل ہیں ۔ سیرین ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ترک فوج کے حملے میں کرد فورس کے اٹھائیس افراد اور تیرہ عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔اسی کے ساتھ شام کے خلاف ترکی کی فوجی جارحیت کی عالمی سطح پر مذمت کی جارہی ہے۔شام کے حکام نے بھی اعلان کیا ہے کہ ترک جارحیت کے مقابلے میں وہ اپنی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔امریکا کی ہری جھنڈی پر ترکی نے شام کے خلاف فوجی جارحیت کا ایسی حالت میں آغاز کیا ہے کہ اس کو اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کے خلاف کھلی جارحیت کے علاوہ اور کوئی نام نہیں دیا جاسکتا اور کسی بھی بہانے سے اس جارحیت کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔

ٹیگس