سینچری ڈیل فلسطینیوں کے خلاف اعلان جنگ
اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے ناپاک "سینچری ڈیل" منصوبے کے خلاف تمام فلسطینی تنظیموں کے درمیان تعاون اور ہماہنگی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم امریکہ کے ناپاک "سینچری ڈیل" منصوبے کے جائزے اور اس کے مقابلے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کرنے کی غرض سے فلسطینی تنظیموں کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔
بیان میں حماس کی جانب سے " سینچری ڈیل" کی واضح مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلسطینی تنظیموں کا اتحاد دشمن کی اس سازش کو ناکام بنانے میں موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما خالد البطش نے بھی غزہ میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے ٹرمپ کی سرکردگی میں فلسطینی قوم کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے فلسطین مخالف اقدامات پر عرب ملکوں کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عرب ملکوں کی کمزوری اور ان کے موقف میں پائے جانے والے اختلافات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینی کاز کو نابود کرنا چاہتا ہے۔
خالد البطش نے یہ بات زور دے کہی کہ فلسطین کے عوام کسی کو بھی بیت المقدس ہتھیانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
الفتح تحریک کے ترجمان اسامہ القواسمی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل فلسطین کے مالک نہیں اور وہ اس علاقے کے لوگوں کا مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔
القواسمی نے مزید کہا کہ وائٹ ہاوس کا مجوزہ منصوبہ اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں نیتن یاھو کو فائدہ پہنچانے کا حربہ ہے۔
دوسری جانب تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ صائب عریقات نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے ناپاک "سینچری ڈیل" کی رونمائی کی صورت میں فلسطینی اتھارٹی "اوسلو معاہدے" سے نکل جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاھو سے منگل کو ہونے والی ملاقات سے پہلے ہی "سنیچری ڈیل" کی رونمائی کردیں گے۔امریکہ کے تیار کردہ ناپاک " سینچری ڈیل " منصوبے کے تحت بیت المقدس جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول واقع ہے ، اسرائیل کے حوالے کردیا جائے گا، دیگر ملکوں میں مقیم فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کا حق نہیں ہوگا جبکہ غزہ پنی اور غرب اردن کا باقی ماندہ علاقہ ہی فلسطین کی ملکیت ہوگا۔