شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کا ہوا آغاز
شام کے صوبہ ادلب میں جمعہ کی صبح سے فائربندی کا آغاز ہوگیا ہے یہ فائربندی روس اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد عمل میں آئی ہے اس سے پہلے روس اور ترکی کے صدور نے شام کے صوبہ ادلب میں جنگ بندی پراتفاق کیا تھا
روسی صدر ولادیمیر پوتین اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کے مابین جمعرات کو تین گھنٹے تک مذاکرات ہوئے جس میں شام کے صوبۂ ادلب کی کشیدگی کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ماسکو میں ہونے والے ان مذاکرات کے بعد ادلب میں جنگ بندی کے قیام پر اتفاق ہوا تھا-
روس کے صدر پوتین نے ماسکو میں ترکی کے صدر اردوغان سے مذاکرات کے بعد، ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ فریقین کے درمیان شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے-
اردوغان نے بھی اس پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ صوبہ ادلب میں جنگ بندی چھے مارچ کی صبح سے نافذ ہوجائے گی۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے بیان کے مطابق دونوں فریقوں نے اس ملاقات میں شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ اور اس ملک میں بحران کی روک تھام پر بھی تاکید کی ہے-
ادلب میں ترکی کی فوجی کارروائی کے بعد شامی فوج کے جوابی حملوں میں ترک فوج کو بھاری جانی نقصانات اٹھانا پڑا ہے جس کے بعد گذشتہ اتوار سے ترک فوج نے ادلب میں دہشت گردوں کی حمایت کے تناظر میں،شامی فوج کے خلاف نئی کارروائی کا آغاز کیا تھا -
شام میں دہشت گردوں کا آخری اڈہ شمار ہونے والے ادلب صوبے میں، شامی فوج اور اس کےاتحادیوں کی کاروائی پر ترکی نے منفی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دی تھیں-
ترکی شام میں دہشت گرد گروہوں کا ایک اصلی حامی شمار ہوتا ہے- ترکی کی فوج نے ادلب میں پچھلے ہفتوں کے دوران دہشت گردوں کی حمایت میں شامی فوج کے ٹھکانوں اور اس کی تنصیبات پر کئی بار حملے کئے تھے - اس وقت بھی صوبہ ادلب کے بعض علاقوں پر ترک فوج نے قبضہ کررکھا ہے۔
گذشتہ تین برسوں کے دوران ترکی نے بارہا شام میں جارحیت کا ارتکاب کیا ہے- اس درمیان شام کے اندر ترک فوج کی کارروائیوں کی عالمی سطح پر مذمت کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ شامی افواج گزشتہ نو سال سے امریکا ،یورپ اور چند علاقائی حکومتوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔
شامی افواج نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت کے علاوہ روس اور استقامتی محاذ کے تعاون سے داعش کو مکمل شکست دے کر اپنے سبھی علاقے اس خطرناک دہشت گرد گروہ کے قبضے سے آزاد کرا لئے اور اس وقت شام میں کوئی علاقہ داعش کے قبضے میں نہیں ہے-