ماہر الاخرس کی بھوک ہڑتال جاری، حالت تشویشناک
صیہونی جیل میں قید رکھے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر فلسطینی قیدی ماہر الاخرس کی بھوک ہڑتال 89 ویں روز میں داخل ہو گئی ہے اور وہ بدستور بھوک ہڑتال جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہیں۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق فلسطین میں ریڈ کراس کے نمائندہ دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریبا گزشتہ 3 مہینے سے بھوک ہڑتال کے سبب فلسطینی قیدی ماہر الاخرس کی حالت بگڑتی جا رہی ہے اور اس فلسطینی قیدی کو کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس بیان کے مطابق ریڈ کراس کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد انکی حالت کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
دریں اثنا صیہونی جیل ’عوفر‘ میں کی جانے والی اس بھوک ہڑتال میں مختلف فلسطینی گروہوں منجملہ حماس، جہاد اسلامی، فتح اور دیگر فلسطینی گروہوں کے 40 سے زائد قیدی بھی شامل ہو گئے ہیں اور غاصب صیہونی حکومت نے ان قیدیوں کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے انہیں قید تنہائی میں رکھ دیا ہے۔
مذکورہ قیدیوں نے فلسطینی اسیر ماہر الأخرس کی حمایت میں 12 اکتوبر سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ صیہونی جیل کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کا یہ اقدام جیل قوانین کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ 49 سالہ ماہر الأخرس کو 27 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اپنی گرفتاری کے خلاف گزشتہ 89 روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک ہو گئی ہے۔
اسرائیل کی جیلوں میں اس وقت تقریبا 4 ہزار 800 فلسطینی قیدی موجود ہیں جن میں 41 خواتین اور 140 بچے شامل ہیں۔ جبکہ تقریبا 340 افراد ایسے ہیں کہ جن کی قانونی عمر بھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو شدید اور ناقابل بیان ایذا رسانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔