خود ساختہ اسرائیلی حکومت سے تعلقات استوار کرنے کے خلاف اماراتی بینکوں کے بائیکاٹ کی مہم
اسرائیل کے لؤمی بینک کے ساتھ معاہدے کے بعد بینک الاسلامی کے بائیکاٹ کی بین الاقوامی مہم شروع ہوگئی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے خود ساختہ اسرائیلی حکومت سے تعلقات استوار کرنے کے خلاف دنیا بھر میں اماراتی بینکوں کے بائیکاٹ کی مہم شروع کی جارہی ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق دبئی بینک الاسلامی کی جانب سے اسرائیل کے لؤمی بینک کے ساتھ معاہدے کے بعد عرب ممالک میں اماراتی بینک کے بائیکاٹ کی بین الاقوامی مہم شروع کئے جانے کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
ٹوئٹر پر شروع کی گئی مہم میں کہا گیا ہے کہ اماراتی بینک نے اسرائیل کے بڑے مالیاتی ادارے کے ساتھ سمجھوتہ کر کے فلسطینی علاقوں میں صہیونی بستیوں کی تعمیر اور یہودی آباد کاری میں معاونت کی اور یہ معاہدہ شرمناک اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں سوشل میڈیا صارفین، سول سوسائٹی اور شہریوں سے اپیل کی گئی وہ ابوظبی حکومت سے مالی معاملات منقطع کرتے ہوئے ابوظبی اسلامی بینک بائیکاٹ کے نام سے چلنے والی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے رواں سال اگست میں غاصب صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسی تناظر میں اسرائیلی وزیر اعظم جنوری کے پہلے ہفتے میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے، جہاں وہ دبئی میں اسرائیلی سفارت خانے کا افتتاح بھی کریں گے۔
اسرائیلی اخبار گلوبز کے مطابق دبئی میں اسرائیلی سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر خاص جیرڈ کشنر، مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی آوی برکوفیٹچ اور دیگر اعلیٰ عہدے دار شرکت کریں گے۔
ادھر اسرائیلی حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے کابینہ کے وزرا کو متحدہ عرب امارات کے سفر سے روک دیا ہے اور وہ اسرائیل کی اعلیٰ شخصیت کے طور پر سب سے پہلے خود امارات کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے نئے سال کی تقریبات اور جشن میں شرکت کے لئے 50 ہزار صیہونی باشندوں کو ویزا جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔