عرب امارات، صیہونیوں کی محبت کورونا کے خطرے پر غالب
خود ساختہ غاصب صیہونی ریاست کے ہاتھوں بکنے والے عرب امارات کے حکام نے اپنے ملک کا سفر کرنے والے صہیونیوں کو کورونا محدودیتوں کے حوالے سے کھلی چھوٹ دیدی ہے۔
2 ہفتوں کے دوران کم از کم 50 ہزار صیہونیوں نے متحدہ عرب امارات کا سیاحتی سفر کیا ہے جبکہ آئندہ ایک ہفتے کے دوران 70 ہزار صیہونی متحدہ عرب امارات جانے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے اور تجارتی روابط کی بحالی کے 2 ہفتوں کے دوران 50 ہزار صہیونیوں نے امارات کا سیاحتی سفر کیا ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران امارات بالخصوص دبئی کے بازاروں میں رونقیں پلٹ آئی ہیں! اماراتی بازاروں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر عبرانی بولنے والے گاہک آئے، جبکہ صہیونیوں کی بڑی تعداد کو دبئی کے شاپنگ مالز اور ساحل پر دیکھا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں کورونا کی وبا کے باوجود 50 ہزار سیاحوں نے امارات کا دورہ کیا اور کورونا کی وبا کے دوران سفری پابندیوں کو بھی نظرانداز کر دیا۔ اس دوران ہفتے کے روز دبئی میں یہودیوں کے پہلے مذہبی اسکول کا بھی افتتاح کیا گیا، جس کے لیے مشرقی یہود کے سب سے بڑے پیشوا یستحاک یوسف جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق صہیونی حکام کو توقع ہے کہ آیندہ 8 روز کے دوران یہود کے مذہبی تہوار عید انوار کے موقع پر 70 ہزار یہودی امارات کا سفر کریں گے۔ خیال رہے کہ جمعرات کے روز امارات کے برج خلیفہ پر یہود کے مذہبی تہوار عید حانوکا کے موقع پر چراغاں کیا گیا تھا۔ رواں سال اگست میں متحدہ عرب امارات نے غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کورونا کی وبا کے بہانے متحدہ عرب امارات نے ایران و پاکستان سمیت متعدد اسلامی و غیر اسلامی ملکوں کے شہریوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے تاہم قدس کی غاصب ریاست کے شہریوں کے لئے اپنے ملک کے دروازے پوری طرح کھول دئے ہیں اور ظاہرا صیہونیوں کی جانب سے اماراتی حکام کو کورونا کا کوئی خطرہ محسوس نہیں ہو رہا ہے۔