Dec ۲۴, ۲۰۲۰ ۱۷:۱۵ Asia/Tehran
  • افغان عمل مذاکرات کو چیلنجوں کا سامنا

افغانستان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مذاکراتی ٹیم طالبان کے ساتھ دوسرے دور کے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

قیام امن کے امور میں افغان حکومت کی ترجمان ناجیہ انوری نے کہا ہے کہ امن مذاکرات  پیچیدہ اور مشکل کام ہے لیکن مذاکرات کے عمل میں تمام افغان عوام کا اتفاق رائے بنیادی امر ہے اور ملک میں جلد سے جلد جنگ کا خاتمہ ہونا چاہئے۔

صدر اشرف غنی مذاکرات کا دوسرا دور افغانستان کے اندر منعقد کرانے پر زور دے رہے ہیں لیکن بعض ماہرین کا دعوی ہے کہ اس تجویز پر عمل نہیں ہو سکتا.

رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ افغان امن مذاکرات کی ٹیم کے اراکین عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے حامی دو گروپوں میں بٹ گئے ہیں ۔

صدر اشرف غنی کے حامیوں کی کوشش ہے کہ جب تک امن مذاکرات افغانستان کے اندر ہونا طے نہ پا جائے اس وقت تک مذاکرات شروع نہ کئے جائیں جبکہ اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے حامیوں کا اس بات پر اصرار ہے کہ مذاکرات شروع ہونے میں کوئی چیز حائل نہیں ہونا چاہئے۔

 اس سے قبل افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے رکن حفیظ منصور نے کہا تھا کہ یہ ٹیم اعلی مصالحتی کونسل کی ہدایات پر عمل کرتی ہے اور اشرف غنی صرف مشورہ  دے سکتے ہیں ۔

طالبان نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ افغان امن مذاکرات کا دوسرا دور سولہ تاریخ کو شروع ہوگا اور اس نے افغانستان میں مذاکرات کے انعقاد کی مخالفت کی تھی ۔

 

ٹیگس