Jan ۳۰, ۲۰۲۱ ۰۸:۴۴ Asia/Tehran

انسانی حقوق کے کارکنوں نے امریکا میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سفارتخانوں پر لیزر لائٹ کے ذریعے سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کی یاد کو پھر زندہ کر دیا۔

متعدد عالمی تنظیموں نے بارہا صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کی آزادانہ تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا، تاہم قتل کے اصل ملزم آل سعود نے اسے مسترد کرتے ہوئے خود ہی ایک عدالت سجا کر ملزموں کے خلاف نمائشی کارروائی شروع کی۔

صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018ء میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے کے اندر نہایت بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، مقدمے میں نامزد تمام ملزمان سعودی شہری ہیں۔

چند ماہ قبل سعودی دارالحکومت ریاض کی کریمنل عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزا سنائی تھی۔

آٹھوں ملزمان کو مجموعی طور پر 124 سال قید کی سزائیں سنائی گئی تھی جن میں پانچ ملزمان کو 20، 20 سال قید، جبکہ تین ملزمان کو 7 سے 10 سال تک کی قید کی سزائیں سنائی گئی۔ سزائیں سنائے جانے اور لواحقین کی دستبرداری کے بعد مقدمہ خارج کر دیا گیا تھا۔

ٹیگس