حلبچہ پر کیمیائی بمباری کا المناک دن
حلبچہ شہر جہاں ایک ہی لمحے میں ہزاروں شہریوں کوموت کی نیند سلادیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے 30 برس قبل 16 مارچ کو ہونے والے حلبچہ شہر میں کیمیائی حملے کے حوالے سے پر اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ اس المیئے کی یاد منائی جائے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے مہلک کیماوی ہتھیار صدام کے اختیار میں دیئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 16 مارچ حلبچے پر کیمیائی بمباری کا دن ہے، یہ وہ دن ہے جب حلبچے کے شہریوں کا کیماوی بمباری کے ذریعے قتل عام کیا گیا۔
انہوں نے اپنے ٹوئيٹ میں لکھا ہے 5 ہزار سے زیادہ بے گناہ عام شہریوں کو کیماوی گیس کے استعمال کے ذریعے ان کی زندگیوں سے محروم کردیا گیا۔
محمد جواد ظریف نے مغربی ملکوں کے حکام کو مخاطب کرکے لکھا ہے، اب بھی برائی کے محور کی بات کرتے ہو۔ بے شرم ہو تم
واضح رہے کہ 16 مارچ 1988 کو عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین نے کردستان کے شہر حلبچے پر کیمیائی بمباری کا حکم دیا تھا، کہ جس کے نتیجے میں اس شہر کے 5000 افراد کہ جن میں بڑی تعداد میں معصوم بچے اور خواتین شامل تھیں، اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، اس بمباری کو انسانی تاریخ کے ایک ہولناک او غیرانسانی ترین جرائم میں شمار کیا جاتا ہے۔
بعض باخبر حلقوں کا کہنا ہے مغربی ملکوں نے عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کے ذریعے حلبچے کے نہتے شہریوں کے خلاف اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی آزمائش کے لئے اس ہولناک جرم کا ارتکاب کروایا تھا۔