سعودی ولی عہد کے نام اردن کا غصے بھرا پیغام
اردن کی جانب سے سعودی ولی عہد بن سلمان کوبھیجے جانے والے زبانی پیغام میں، حالیہ بغاوت میں ان کے کردار پر سخت برھمی کا اظہار کیا گیا ہے
سعودی وکی لیکس کے مطابق، اردن کے شاہی دربار کی جانب سے سعودی ولی عہد بن سلمان کو ایک قریبی واسطے کے ذریعے غصے سے بھرا زبانی پیغام بھیجا گیا ہے۔
سعودی ویکی لیکس کے مطابق اسے ایک باخبر سعودی ذریعے سے پتہ چلا ہے کہ اس پیغام میں حالیہ بغاوت میں ملوث عناصر کے خلاف مقدمے کی کارروائی میں بن سلمان کی مداخلت کی جانب اشارہ اور باسم عوض اللہ کی رہائی کے مطالبے کو سختی کے ساتھ مسترد کیاگیا ہے۔
اردن میں حالیہ بغاوت میں ملوث باسم عوض اللہ، کافی عرصے تک سعودی ولی عہد بن سلمان کے مشیر رہے ہیں اور ان کے پاس سعودی شہریت بھی ہے۔
اردن کی شاہی حکومت نے چار اپریل کو سابق ولی عہد امیر حمزہ اور متعدد سابق عہدیداروں کو حکومت کے خلاف بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم امیر حمزہ کو معافی مانگنے اور شاہی حکومت سے دوبارہ بیعت کے اعلان کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
اردن کی شاہی حکومت نے بغاوت کے الزام میں گرفتار سولہ دیگر افراد کو بھی رہا کردیا ہے تاہم سعودی ولی عہد کے قریبی ساتھی اور سابق مشیر باسم عوض اللہ اور حسن بن زید کو بغاوت کا مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے سے انکار کردیا ہے۔