کابل دھماکے کی ذمہ داری امریکہ کی ، ذمہ داروں کا اسلام سے دور دور تک کوئي واسطہ نہيں ، ایران نے شدید مذمت کی
افغانستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے اور اسی طرح ایران کی مختلف اہم اور بڑی بڑی شخصیات نے اپنے الگ الگ بیانات میں کابل میں ہوئےحالیہ خوفناک دہشتگردانہ حملے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے
افغانستان میں ایران کے سفارت خانے نے کابل میں ہونے والے خوفناک دہشت گرانہ حملے کو فرقہ وارانہ دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد عناصر افغانستان میں قومی و فرقہ وارانہ جنگ کے ذریعے ہرگز اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکیں گے اور اس قسم کا دہشت گردانہ حملہ کرنے والوں کو یقینا اپنے کئے کی سزا بھگتنا ہو گی۔
ایران کی عدلیہ کے سربراہ سید ابراہیم رئیسی نے بھی ایک پیغام میں کابل کے دہشت گردانہ دھاکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل کے دہشت گردانہ بم دھماکے کی تصاویر دیکھ کر ہر انسان کا دل لرز اٹھتا ہے۔
انھوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں بے گناہ بچوں اور نوجوانوں کو اس طرح سے دہشت گردی کا نشانہ بنانا ایسے درندہ صفت انسانوں کا بزدلانہ اقدام ہے کہ جنھوں نے اسلام و انسانیت کو کبھی سمجھا ہی نہیں ہے۔

ایران کی عدلیہ کے سربراہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ علاقے کی قوموں کو غاصبانہ قبضے اور دہشت گردی سے نجات اور افسوسناک صورت حال سے باہر نکالے جانے کی واحد راہ مسلسل جدوجہد ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ جن کے دل دین اسلام اور افغانستان سےوابستہ ہیں وہ برادر کشی کا خاتمہ کر دیں اور اپنے ملک کا دائرہ داعشی دہشت گرد عناصر کے لئے تنگ کر دیں۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کے روز ہونے والے دہشت گردانہ اور وحشیانہ بم دھماکے میں لڑکیوں کے ایک اسکول کی دو سو سے زائد طالبات شہید و زخمی ہو گئیں جبکہ اس وحشیانہ دھماکے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
اس سفاکانہ قتل عام کی ذمہ داری امریکہ کےپروردہ دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دوہزار سترہ میں ہی اپنے ایک خطاب کے دوران افغانستان میں داعش کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کےگھناؤنے عزم اور منصوبے کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ انہی خونی ہاتھوں نے کہ جنھوں نے داعش گروہ تشکیل دے کر شام اور عراق میں عوام کے خلاف ظلم و جور وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کیا اب ان ملکوں میں ملنے والی شکست کے بعد ان داعش کے عناصر کو افغانستان منتقل کر کے اس ملک میں وحشیانہ دہشت گردی جاری رکھنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور حالیہ قتل عام درحقیقت اسی ناپاک و شرمناک منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز ہے۔