May ۱۳, ۲۰۲۱ ۰۰:۰۷ Asia/Tehran
  • حسن روحانی اور اشرف غنی کے درمیان ٹیلی فونک بات چيت

دہشتگردی کا مقصد افغان حکومت کو کمزور کردینے کے سوا کچھ نہیں ہے: صدر حسن روحانی

ارنا کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کابل کے حالیہ دہشتگردانہ حملوں کے تعلق سے افغان حکومت اور عوام سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور نہتے افغان شہریوں کیخلاف دہشتگردی کا تسلسل  مقصد، امن مذاکرات میں افغان حکومت کی پوزیشن کو خراب کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

ڈاکٹر "حسن روحانی" نے بدھ کے روز اپنے افغان ہمنصب "اشرف غنی" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، اس بات پر زور دیا کہ ہم، افغانستان کی سلامتی کو اپنی ہی سرزمین کی سلامتی سمجھتے ہیں اور افغان حکومت کی قیادت اور افغان عوام کی اتفاق رائے سے امن عمل کی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا اہم جزؤ سمجھتے ہیں اور افغانستان میں قیام امن و سلامتی کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔

 انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں اقوام متحدہ کا فعال کردار، افغان عوام اور علاقائی ممالک کیخلاف بڑی طاقتوں کی یکطرفہ پالیسیوں کے تسلط کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

صدرروحانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اقوام متحدہ کی حکمت عملی اور تجاویز کے پیش نظر علاقائی اتحاد کے قیام کی خاطر تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ باہمی جامع تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا مزید فروغ ہوگا۔

 دراین اثنا افغان صدر نے کابل میں دہشتگردی کے واقعے پر ایران کی جانب سے افغان حکومت اور عوام سے ہمدردی کے اظہار پر صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس دہشتگردی کے نتیجے میں 85 سے زائد بے گناہ شہید جبکہ 200 زخمی ہوگئے ہیں۔

صدر اشرف غنی نے کہا کہ ایران، افغانستان کا دوست اور برادر ملک ہے جو ہر حال میں افغان حکومت اور عوام کیساتھ کھڑا ہے۔

افغانستان کے صدر مملکت نے دونوں ملکوں کے درمیان تمام شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پر بھی زور دیا۔

 

 

ٹیگس