فلسطینی انتظامیہ کے خلاف لگے نعرے، نوجوانوں میں ہے غم و غصہ
جمعے کو دسیوں ہزار افراد نے فلسطین کے سرگرم سماجی کارکن نزار بنات کے جلوس جنازہ میں شرکت کی اور فلسطینی حکومت اور محمود عباس کے خلاف نعرے لگائے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن کے دسیوں ہزار فلسطینیوں نے سماجی کارکن نزار خلیل محمد بنات کے جلوس جنازہ میں شرکت کی جو فلسطینی انتظامیہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے۔
عرب-48 ویب سائٹ کے مطابق حماس سمیت فلسطینی تنظیموں نے فلسطینی کارکن کے جلوس جنازہ میں شرکت کرنے کی اپیل کی تھی جس کے بعد بڑی تعداد میں فلسطینی عوام نے جلوس جنازہ میں شرکت کی اور فلسطینی انتظامیہ نیز محمود عباس کے خلاف نعرے لگائے۔
سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں نے بھی فلسطینی عوام سے جلوس جنازہ میں بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی تھی اور اس جرم کی مخالفت کرنے کی درخواست کی تھی۔
نماز جمعہ کے بعد جنوبی الخلیل علاقے کی مسجد کے باہر سے پروگرام شروع ہوا اور جلوس جنازہ میں شامل نوجوان جوش میں آگئے اور انہوں نے اے نزار، اے زخمی، تیرا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اے نزار اے ہیرو، تجھے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا، لعنت ہو فلسطینی انتظامیہ پر جس نے نزار کو قتل کر دیا، جیسے نعرے لگائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جلوس جنازہ کے دوران فلسطینی نوجوانوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ عوام، یہ حکومت نہیں چاہتے۔ یہ وہی نعرے تھے جو عرب ممالک میں ڈکٹیٹروں کے خلاف بیداری اسلامی کے دوران عوام لگا رہے تھے۔
فلسطینی عوام نے نعرے لگائے کہ محمود عباس اقتدار سے بے دخل ہو، یہ عوام کا مطالبہ ہے۔
فلسطینی کارکن نزار بنات کی گرفتاری اور ان کی موت کی خبر پھیلنے کے بعد سے عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور حماس نیز جہاد اسلامی سمیت تمام مزاحمتی تنظیموں نے فلسطینی انتظامیہ کے اس قدم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ یورپی یونین اور امریکی وزارت خارجہ نے بھی اس کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔