فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے محروم کئے جانے کے مذموم اقدامات
اسرائیل کی خود ساختہ ریاست کی جانب سے فلسطینوں کو بے گھر کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے
خود ساختہ اسرائیلی ریاست کے حکام نے مسجد اقصیٰ کے قریب سلوان کے مقام پر رہایش پزیر فلسطینیوں کے 100 فلیٹ خالی کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
صہیونی بلدیہ کی طرف سے سلوان میں 100 رہایشی فلیٹوں میں مقیم خاندانوں کو نوٹس جاری کیے گئے، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے یہ گھر غیرقانونی ہیں اور ان کی تعمیر کے لیے حکام سے اجازت نہیں لی گئی۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق صہیونی بلدیہ نے غیر قانونی یہودی آبادکاری کے منصوبے ’کنگ پارک ‘کی توسیع کے لیے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی سازش تیار کی ہے۔
صہیونی بلدیہ کے ڈپٹی میئر اریاکینگ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو متبادل مقامات پر منتقل ہونے کا حکم دیا گیا ہے، تاہم وہ اپنی زمینیں چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں۔
در ايں اثنا قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے لیے دیگر ہتھکنڈے بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔
منگل کے روز الخلیل کے نواحی قصبے میں قابض فوج نے فلسطینیوں کو پانی فراہم کرنے والے نظام کو تباہ کردیا،جس کے باعث سیکڑوں گھر پانی سے محروم ہوگئے۔
ادھر فلسطین میں فری ہیومن رائٹس کمیشن کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ غرب اردن کے جنوبی علاقوں کے ڈائریکٹر اور قانون دان ایڈووکیٹ فرید الاطرش کو گرفتاری کے بعد جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کی حالت غیرہوگئی اور انہيں ’حداثہ‘ اسپتال منتقل کیا گیا۔
انسانی حقوق گروپ نے الاطرش کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں آواز اٹھائیں۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے جانے کے حامی ملکوں نے اس بات کا دعوی کیا تھا کہ انہوں نے یہ قدم فلسطینوں کے خلاف صیہونیوں کے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کی غرض سے اٹھایا ہے۔