Jul ۳۱, ۲۰۲۱ ۱۹:۰۷ Asia/Tehran
  • ہرات، قندھار اور لشکر گاہ سے طالبان پسپائی پر مجبور

افغانستان کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے ہرات قندھار اور لشکر گاہ سے طالبان کو پسپائی پر مجبور کردیاہے ۔ اسی کے ساتھ اہم سیاسی رہنماؤں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات میں طالبان کے ساتھ جنگ میں سرکاری افواج کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔

شفقنا نیوز ایجنسی کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس استانکزئی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ افغان فوج نے پولیس اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں کے تعاون سے ہرات ، قندھار اور لشکر گاہ سے طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق طالبان بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھا کے افغانستان کے تینوں اہم اور اسٹریٹیجک شہروں سے پسپائی پر مجبور ہو گئے۔ یاد رہے کہ طالبان نے جمعے کو لشکر گاہ کے ایک حصے پر قبضہ کرلیا تھا لیکن سنیچر کو افغان افواج کے جوابی حملے کے سامنے نہ ٹک سکے۔ لشکرگاہ سیکٹر پر طالبان کے حملے میں کم سے کم چونتس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ طالبان کو ہرات اور قندھار میں بھی بھاری جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔اسی کے ساتھ کابل سے موصولہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے مختلف سیاسی رہنماؤں نے سنیچر کو صدر اشرف غنی سے ملاقات میں طالبان کے خلاف جنگ میں سرکاری افواج کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں، افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ ، سابق جہادی کمانڈر عبد رب الرسول ، وحدت اسلامی پارٹی کے رہنما، کریم خلیلی اور دیگر اہم رہنما شریک تھے۔

افغان سیاسی رہنماؤں نے صدر اشرف غنی سے اس ملاقات کے بعد ایک بیان جاری کرکے ملک میں جنگ و خونریزی کے خاتمے اور منصفانہ امن کی برقراری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان رہنماؤں نے اپنے بیان میں طالبان کے ساتھ جنگ میں سرکاری افواج کی بھر پور حمایت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے آئین کے مطابق عوام کی جان و مال اور ملک کی ارضی سالمیت کی حفاظت حکومت کا اولین فریضہ ہے اور اس میں کوتاہی نہیں ہونی چاہئے۔

یاد رہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے ساتھ ہی ملک میں طالبان نے حملے شروع کر دیئے ہیں اور اس وقت افغانستان خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔

ٹیگس