صیہونی حکومت سے تعلقات کی بحالی کے خلاف بحرینی عوام کا مظاہرہ
صیہونی حکومت سے تعلقات بحال کرنے کے آل خلیفہ حکومت کے اقدام کے خلاف بحرینی عوام میں غم و غصہ برقرار ہے اور انکے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
صوت المنامہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آل خلیفہ حکومت کے صیہونی حکومت سے تعلقات بحال کرنے سے متعلق معاہدے پر دستخط کی مذمت میں سنیچر کی رات کو سنابس شہر میں بحرینی عوام نے مظاہرہ کیا۔ ان مظاہروں میں بحرینی عوام نے آل خلیفہ حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
بحرینی عوام نے ملک کی جیلوں میں قید سیاسی قیدیوں کی غیر مشروط اور فوری رہائی کا مطالبہ دہرایا۔
اس سے پہلے تل ابیب میں آل خلیفہ کے سفیر کی تعیناتی کے اقدام پر رد عمل میں بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق کے نائب سکریٹری شیخ حسین الدیہی نے کہا تھا کہ تل ابیب میں بحرین کا سفیر خالد یوسف الجلاہمہ اپنا اور اسکا نمائندہ ہے جس نے اسے بھیجا ہے۔
الوفاق پارٹی کے نائب سکریٹری نے کہا ہے کہ بحرینی قوم الجلاھمہ کو اپنا نمائندہ نہیں مانتی اور غاصب صیہونی حکومت کو کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گی۔
الدیھی نے صیہونی حکومت سے تعلقات کی بحالی کو غداری اور کلنک کا ٹیکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بحرین فلسطینیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دور میں 15 ستمبر 2020 کو وائٹ ہاؤس میں بحرین کی آل خلیفہ حکومت، متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے۔