بحرین ، شاہی معافی نامنظور ، معافی سے جیل بہتر
بحرین میں حکومت مخالف رہنما حسن مشیمع نے جیل سے رہائي کے لئے حکومتی شرطوں کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس رہائی کو ذلت سے تعبیر کیا ہے ۔
سوشل میڈیا پر ان کا ایک خط شائع ہوا ہے جس کا عنوان ہے " پالنے والے! وہ جو چاہ رہے ہيں اس کے مقابلے میں مجھے جیل زيادہ پسند ہے " اس خط میں حسن مشیمع نے زور دے کر کہا ہے کہ رہائی کے بدلے وہ اپنی کسی بھی بنیادی حق سے دستبردار نہيں ہوں گے اور نہ ہی رہائي کے لئے حکومت کی کسی شرط کو قبول کريں گے۔
حسن مشیمع کا یہ خط ان کے اہل خانہ نے شائع کیا ہے ۔
خط میں حسن مشیمع نے لکھا ہے کہ ان کی جو حالت ہے وہ کافی مشکل ہے لیکن صبر کی وجہ سے برداشت کرنا آسان ہو گیا ہے کیونکہ ان کے دیگر قیدی بھائيوں کی حالت زیادہ خراب ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ اعلان کرتے ہیں کہ اگر انہيں ذلت آمیز اور مشروط رہائي اور جیل میں قید رہنے کے درمیان کسی چیز کو چننے کا اختیار دیا جائے گا تو وہ جیل میں رہنا پسند کریں گے ۔
مشیمع کے گھر والوں نے بتایا ہےکہ شاہی حکومت نے انہیں مشروط معافی کی پیش کش کی ہے لیکن انہوں نے بلا کسی شرط کے آزادی کے اپنے حق پر زور دیا ہے۔
حسن مشیمع بحرین میں حکومت مخالف اہم رہنما سمجھے جاتے ہيں جنہيں اب تک پانچ بار جیل میں ڈالا جا چکا ہے ۔
انہیں بحرین کے دیگر حکومت مخالف رہنماؤں کے ساتھ چودہ فروری سن دو ہزار گیارہ میں گرفتار کیا گيا تھا ۔
بحرین کی حریت پسند وجمہوریت کی حامی تنظیم " حق " نے کہا ہے کہ بحرین کی حکومت ، جیل کے اندر حسن مشیمع کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہے اور اگر انہيں گزند پہنچی تو پھر انجام کی ذمہ داری بحرینی حکومت کی ہوگي۔
اس تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے سیکریٹری جنرل اور دیگر رہنماؤں کی رہائی کے لئے بحرین حکومت پر دباؤ ڈالا جائے ۔
حالیہ دنوں میں حزب اختلاف کے سابق رہنما جرمی کوربن سمیت برطانیہ کے چورہ اراکین پارلیمنٹ نے وزير خارجہ کے نام ایک فوری خط میں بحرین کے حکومت مخالف رہنماؤں کی فوری آزادی کا مطالبہ کیا تھا ۔