Nov ۲۴, ۲۰۲۱ ۱۷:۵۹ Asia/Tehran
  • سعودی عرب یمنی عوام کے قتل عام مگر اقوام متحدہ نصیحت کرنے میں مصروف

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے سعودی جرائم پر اپنا شرمناک موقف جاری رکھتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ یمن میں تمام فریقوں سے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتا ہے تاکہ کشیدگی کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ الحدیدہ میں اقوام متحدہ کے نمائندے بڑی تعداد میں عام شہریوں کے جانی نقصان کا باعث بننے والی جھڑپوں میں اضافے کے سلسلے میں تشویشناک رپورٹیں دے رہے ہیں۔

اسٹیفن دوجاریک نے کہا کہ اقوام متحدہ یمن کی جنگ کے تمام فریقوں کو یہ بتا دینا چاہتا ہے کہ عام شہریوں کی جان کا تحفظ اور جھڑپوں میں شدت سے گریز ان کی ذمہ داری ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے یہ بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ جارح سعودی-امریکی اتحاد نے منگل کو ہولناک جرم انجام دیتے ہوئے جنوبی صوبہ الحدیدہ میں حیس کے علاقے میں واقع یمنی شہری محمود عبداللہ شریان کے رہائشی مکان کو نشانہ بنایا ۔

شریان کے رہائشی مکان پر اس وحشیانہ حملے میں وہ خود شہید ہوگئے اور ان کی بیوی سمیرہ سعید قائد سالم کہ جو حاملہ تھیں سخت زخمی ہوگئی ہیں جس کی بنا پر، اُن کا حمل ساقط اور عنقریب پیدا ہونے والا بچہ بھی شکم مادر میں شہید ہوگیا۔

مغربی ممالک بالخصوص امریکہ و برطانیہ دو ہزار پندرہ سے یمن میں جارح سعودی اتحاد کی حمایت اور اس کی اسلحہ جاتی اور انٹیلیجنس مدد کر رہے ہیں۔ امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے جارح سعودی اتحاد کی بےدریغ حمایت و مدد اس بات کا باعث بنی ہے کہ اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی جبکہ لاکھوں افراد بےگھر اور دربدر ہوجائیں۔

اب تک اقوام متحدہ کی جانب سے یمنی عوام کے خلاف جارح سعودی اتحاد کے جرائم روکنے کے سلسلے میں نہ صرف یہ کہ کوئی سنجیدہ اقدام عمل میں نہیں لایا گیا ہے بلکہ ماضی میں اقوام متحدہ سعودی عرب کی جانب سے اس ادارے کا فنڈ روکنے کی دھمکی کی بنا پر ایک شرمناک اقدام کرتے ہوئے جارح سعودی اتحاد کو طفل کشی اور ان کے حقوق پامال کرنے والی حکومتوں کی بلیک لسٹ سے نکال دیا تھا۔

ٹیگس