بابل میں داعش کا خفیہ ٹھکانہ تباہ
عراق کی رضاکار فورس الحشدالشعبی نے صوبہ بابل میں داعش کے ایک خفیہ اڈے کا پتہ لگا کر اسے تباہ کردیا ہے۔
العھد ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کی الجزیرہ آپریشنل کمان نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ بابل کے جرف النصرعلاقے میں حشدالشعبی کے سینتالیسویں بریگیڈ نے ایک کارروائی کے دوران داعش کے ایک ایسے خفیہ اڈے کا پتہ لگایا جس میں بڑی مقدار میں اسلحے اور دھماکا خیز مواد چھپا کر رکھے ہوئے تھے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس خفیہ اڈے کو الحشدالشعبی کے سینتالیسویں بریگیڈ نے پوری طرح تباہ کردیا۔
عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی اس ملک کے بعض علاقوں منجملہ صوبہ بابل کے جرف النصرعلاقے میں داعش کی دراندازی کی کوششوں کوناکام بناتی رہتی ہے۔ جرف النصر جس کا نام پہلے جرف الصخر تھا صوبہ ، بابل ، بغداد اور الانبار کے درمیان واقع ایک اسٹریٹیجک علاقہ ہے جو عراقی دارالحکومت کے جنوب مغرب کی جانب سے شہر کربلائے معلی میں داخل ہونے کا راستہ شمار ہوتا ہے یہ علاقہ عراقی دارالحکومت بغداد کے جنوب مغرب کی سیکورٹی بیلٹ کا ایک حصہ شمار ہوتا ہے۔
درایں اثنا صوبہ الانبار کے گورنر نے اس صوبے کے صحرائی علاقوں میں داعش دہشتگرد گروہ کے متعدد دہشتگردوں کی ہلاکت کی خبردی ہے۔ ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق عراق کے صوبہ الانبار کے گورنر علی فرحان نے بتایا ہے کہ سرحدی علاقوں اور صحرائے الانبار میں داعش کے عناصر کو پکڑنے کے لئے فوج اور سیکورٹی اہلکاروں کی کوششیں جاری ہیں اوراب تک ان علاقوں میں مختلف سیکورٹی کارروائیوں میں داعش دہشتگردوں کی بڑی تعداد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
علی فرحان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عراق کے مختلف علاقوں میں داعشی عناصر کی کارروائیاں جاری ہیں کہا کہ یہ آپریشن ہفتے میں ایک باراور بعض اوقات روزانہ انجام دیا جاتا ہے اوراب ماضی کے برخلاف جب داعش گلی کوچوں میں نظرآتے تھے اب کہیں دکھائی نہیں دیتے اور سیکورٹی کنٹرول عراقی سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامراجی طاقتوں اورعلاقے میں ان کے ایجنٹوں کی حمایت و مدد سے داعش نے عراق کے ایک تہائی حصے پر قبضہ کرلیا تھا اور تین برس سے زیادہ عرصے تک طرح طرح کے جرائم کا ارتکاب کیا لیکن دوہزارسترہ میں اس ملک کی حکومت نے داعش کے مقابلے میں اپنی فتح کا اعلان کیا ۔عراق میں داعش کی شکست کے اعلان کے باوجود اس ملک کے مشرقی ، شمالی اور مغربی صوبوں میں اس کی باقیات موجود ہیں اور گاہے بگاہے عراقی سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیاں کرتی رہتی ہیں۔