سعودی عرب میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر ہیومن رائٹس واچ کی نکتہ چینی
انسانی حقوق کی عالمی تنظمی ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاض حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ رپورٹ میں سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں، تنقید کرنے والوں اور مخالفین کی شدت سے سرکوبی پر آل سعود حکومت کی مذمت کی ہے۔
تسنیم نیوز کے مطابق، ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس وقت سعودی عرب میں بہت بڑی تعداد میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو حکومت کی ایذارسانیوں اور غیر منصفانہ فیصلوں کا سامنا ہے۔
اس تنظیم نے مزید کہا کہ سال 2021 سعودی حکومت کی طرف سے گرفتاری مہم کا سال تھا جس میں صلح و امن کے لئے کوشاں کارکنوں اور ایسے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو ملک میں سیاسی و انسانی حقوق کی نظر سے اصلاح چاہتے تھے۔
اس تنظیم نے سعودی حکام کی طرف سے ملک میں سنہ 2020 اور 2021 میں اصلاح کرنے کے دعووں کے برخلاف آزادی اظہارِ رائے کی خلاف ورزی اور مخالف عناصر کی بہیمانہ سرکوبی پر کڑی نکتہ چینی کی۔
سعودی عہدیداروں کی طرف سے، ایسی اہم شخصیتوں کی گرفتاری کا عمل مسلسل جاری ہے جو آل سعود کی ملک کی داخلی و خارجہ پالیسی کے خلاف بات کرتے ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں علماء، ائمہ جماعت، دانشور، سیاستداں، سماجی کارکن، شاہی خاندان کے افراد اور سماج کے دیگر طبقوں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔