سابق افغان صدر نے لویہ جرگہ بلانے کا مطالبہ دہرایا
افغانستان کے سابق صدر کا کہنا ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے سے پہلے لویہ جرگہ بلا کر عوام کے لئے آئندہ حکومت کے بارے میں گفتگو کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
حامد کرزئی نے کہا کہ طالبان کو لویہ جرگہ یا ایک قومی کانفرنس بلانے کا ماحول فراہم کرنا چاہئے تاکہ عوام ملک کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کریں۔
افغانستان کے سابق صدر نے فرانس چوبیس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اور سابق حکومت کی اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے طالبان سے باقاعدہ درخواست کی ہے کہ لویہ جرگہ بلانے کے لئے اقدام کریں۔
حامد کرزئی نے چند روز قبل بھی کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ انھوں نے اور عبداللہ عبداللہ نے طالبان حکومت کے نام ایک خط لکھ کر ملک میں سیاستدانوں کی واپسی کے حالات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حامد کرزئی کے یہ بیانات ایسے عالم میں سامنےآئے ہیں کہ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چند روز قبل میڈیا سے کہا تھا کہ لویہ جرگہ کے انعقاد کے سلسلے میں حامد کرزئی کی تجاویز کا جائزہ لینا چاہئے۔ طالبان حکومت کو چھے مہینے گزر رہے ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی ملک نے طالبان کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
طالبان سے عالمی برادری کا ایک مطالبہ وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل ہے تاہم طالبان کا دعویٰ ہے کہ انکی حکومت وسیع البنیاد ہی ہے مگر عالمی برادری اور طالبان قیادت کے درمیان وسیع البنیاد حکومت کی تعریف و مفہوم میں اختلاف پایا جاتا ہے اور طالبان وسیع البنیاد حکومت کی اُس تعریف کے قائل نہیں جو عالمی برادری کے مد نظر ہے۔