Apr ۲۸, ۲۰۲۲ ۱۰:۰۰ Asia/Tehran
  • ایران، عراق، پاکستان و ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یوم القدس کی تیاری

کل اسلامی جمہوریہ ایران، فلسطین، پاکستان ،ہندوستان، عراق اور لبنان سمیت پوری دنیا میں عالمی یو م القدس مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا۔

عالمی یوم القدس کے موقع پر برطانوی یونیورسٹی کے پروفیسر نے یوم القدس کو فلسطینی ارمان کی حمایت اور صہیونی ریاست کے جرائم اور غیر قانونی اقدامات کی مخالفت میں ابراہیمی مذاہب کے اتحاد کی علامت قرار دیا۔

SOAS  یونیورسٹی کے پروفیسر اور مرکز برائے فلسطین اسٹڈیز کے رکن "ہایم برشیث" نے بدھ کو ارنا سے انٹرویو میں کہا کہ یوم القدس کا سالانہ مارچ اہم ہے کیونکہ یہ یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کو اکٹھا کرکے فلسطینی عوام کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتا ہے، جن پر سامراج اور نسل پرست صہیونی ریاست کا قبضہ ہے۔

انہوں نے لندن میں عالمی یوم القدس مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ احتجاجی تحریک کے شرکاء کو امید ہے کہ وہ "اس حکومت سے نجات حاصل کر لیں گے"۔

ادھر اسرائیل مخالف تحریک "ناتوری کارتا" کے آرتھوڈوکس یہودی ربیوں نے بھی صیہونی حکومت کے جرائم سے اپنی لا تعلقی کا اعلان  کرتے ہوئے کہا کہ یہودیت صیہونیت سے الگ ہے اور ہم فلسطین میں جرائم کے خلاف ہیں۔

پاکستان کے معروف اہلسنت عالم دین علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس مسجد اقصٰی اور مکمل طور پر فلسطین آج زبوں حالی کا شکار ہے، مسجد اقصٰی دنیا بھر کے مسلمانوں کی محبت کا محور و مرکز ہے، اس روئے زمین پر مسجد الحرام اور مسجد نبوی (ص) کے بعد تیسری مقدس ترین مسجد ہے، وہاں نمازیوں پر تشدد کیا جا رہا ہے، اجتماع جمعہ میں آنے والوں کو گولیوں اور لاٹھیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، خواتین پر ظلم کیا جا رہا ہے، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، لیکن افسوس ہے ان مسلم رہنماؤں پر ان حاکموں پر جو بالکل خاموش بیٹھے ہیں، ان کے کانوں پر جُوں تک نہیں رینگتی، مسجد اقصٰی ہمیں پکار رہی ہے، جو صورتحال فسلطین کے مسلمانوں کی ہے، اس پر دنیا کی خاموشی بھی لمحہ فکریہ ہے، فلسطینیوں پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صدر علامہ راجہ ناصر عباس اور شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے جمعة الوداع کے موقع پر عالمی یوم القدس کے حوالے سے ملک گیر احتجاجی ریلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس پر قبضہ صرف عالم اسلام کا نہیں بلکہ عالمی انسانی المیہ ہے، غاصب ریاست مسلسل قدیمی مذہبی انسانی ثقافت کو مٹانے کے درپے ہے، مشرق وسطیٰ میں خنجر کی طرح پیوست ناجائز ریاست اب اس حد تک خود سر ہو چکی ہے کہ اسے بین الاقوامی چارٹر یا اقوام متحدہ کا رسمی لحاظ تک نہ رہا، اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، مسلم امہ کو اغیار کی بجائے مل کر مسائل کو حل کرنا ہوگا، او آئی سی کو بھی خواب غفلت سے جگانے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ قدس شریف مسئلہ فلسطین کا مرکز و محور ہے جو آج "فلسطینی پرچم" کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پرچم کو سربلند رکھنا ایک اسٹریٹجک اقدام ہے۔ قدس شریف درحقیقت طاقت اور اقتدار کی علامت ہے۔ لہذا اس بارے میں بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رح فرماتے ہیں: "یوم القدس، اسلام کا اور تمام اسلامی ممالک کا دن ہے۔" اگر خدا نخواستہ قدس شریف پر صہیونیوں کا قبضہ ہو جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مکمل طور پر کامیاب ہو گیا اور اگر مسلمان قدس شریف کو ایک اسلامی مقدس مقام کے طور پر محفوظ بنا لیتے ہیں اور اس پر اپنا کنٹرول برقرار رکھتے ہیں تو اس کا مطلب عالمی صہیونزم کے مقابلے میں ان کی فیصلہ کن فتح کی صورت میں لیا جائے گا۔

 

 

ٹیگس