Jul ۰۱, ۲۰۲۲ ۲۳:۱۸ Asia/Tehran
  • طالبان کے رہنما پہلی بار منظر عام پر آئے

افغان طالبان کے سربراہ ملا ہبت اللہ آخوندزادہ گزشتہ برس اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار ملک کے دارالحکومت کابل پہنچے اور لویا جرگہ کے اجلاس میں شرکت کی۔

سحر نیوز/ عالم اسلام : افغان طالبان کے سربراہ ملا ہبت اللہ اخوندزاہ جن کی طالبان کی واپسی کے بعد سے عوامی اجتماع میں شرکت کی کوئی تصویر سامنے نہیں آئی تاہم انہوں نے کابل میں مذہبی اسکالرز اور قبائلی عمائدین کے لویا جرگہ کے ایک بڑے اجلاس کے دوسرے روز شرکت کی اور خطاب کیا، جہاں اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

منتظمین کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے 3 ہزار اسکالرز اور بااثر شخصیات اس جرگے میں شامل ہوئے ہیں جو کہ 2 جولائی تک جاری رہے گا۔

طالبان کے سربراہ نے پشتو زبان میں اپنی تقریر میں حکومت کی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملک میں مکمل اسلامی نظام نافذ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظام کا قیام نہ صرف افغانستان کے شہریوں کے لیے بلکہ یہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے اچھی خبر ہے اور ہمیں پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے مبارک باد کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔

ملا ہبت اللہ نے کہا کہ ملک پر قابض بیرونی طاقتوں کے خلاف مزاحمت کے دوران افغان عوام کو نشانہ بنانا کبھی بھی طالبان کا مقصد نہیں رہا مگر وہ افغان شہری جو غیر ملکی قابض قوتوں کو معاونت فراہم کرتے رہے ان کے لیے ہمارے پاس سوائے لڑنے کے کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

طالبان کے سربراہ نے کہا کہ جب امریکی افغانستان سے نکلے تو ہم نے سب کے لیے عام معافی کا اعلان کیا اور انہیں اطلاع دی کہ طالبان کے خلاف ان کی بربریت کے باوجود انہیں معاف کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ تمام سرکاری محکموں میں بدعنوانی کا خاتمہ کریں اور جانب داری اور دوستی کی بنیاد پر عہدے دینے سے گریز کریں۔

ہبت اللہ اخوندزادہ نے کہا کہ اگر اس طرح کی برائیاں ہماری حکومت کا حصہ ہیں تو یہ اس جدوجہد کے بلکل برعکس ہو گی جو ہم نے اسلامی نظام کے قیام کے لیے کی تھی۔

انہوں نے امارت اسلامیہ کی پالیسیوں کا مزید دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو عالمی برادری کی جانب سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اسلامی عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد شروع کریں گے تو ہماری حکومت کی مخالفت مزید بڑھے گی۔

ٹیگس