Aug ۱۷, ۲۰۲۲ ۲۰:۳۵ Asia/Tehran
  • شام میں امریکہ کے فوجی اڈے کے اطراف میں شدید دھماکے

دہشت گرد امریکی فوجیوں اور امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد کرد ملیشیاؤں کی فوجی مشقوں کے موقع پر مشرقی شام میں الجبسہ آئل فیلڈ کے اطراف میں واقع امریکی فوجی اڈے کے قریب کئی شدید دھماکے ہوئے ہیں۔

شام کے صوبے الحسکہ کے مضافاتی علاقوں کے مقامی ذرائع کے مطابق صوبے الحسکہ کے جنوب میں واقع شہر الشدادی میں الجبسہ آئل فیلڈ کے قریب امریکی فوجی اڈے کے اطراف میں بدھ کو علی الصبح کئی دھماکے ہوئے۔
ذرائع‏ کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے امریکی اتحاد کی جانب سے فوجی مشقوں کے دوران روشنی پھیلانے والے گولے داغے جانے کے موقع پر ہوئے۔
یہ فوجی مشقیں دہشت گرد امریکی فوجیوں اور امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیاؤں کے درمیان ہو رہی ہیں۔
شام میں امریکہ کا یہ ایک بڑا فوجی مرکز ہے جسے نشانہ بنایا گیا ہے۔
ان ذرائع‏ کے مطابق امریکی فوجی اڈے کے قریب ہونے والے ان شدید دھماکوں کے بعد شہر الشدادی کی فضا میں امریکی جنگی طیارے اور ڈرون پرواز کرنے لگے اور شہر میں فائر بریگیڈ اور ایمبولینسوں کی آوازیں بھی بلند ہونے لگیں جبکہ شہر کی فضا میں دھوئیں کے بادل بھی اٹھتے نظر آئے۔
اس سے قبل امریکہ کی سرکردگی میں اتحادی افواج کے کمانڈر نے مشرقی شام میں العمر آئل فیلڈ کے قریب امریکی فوجی اڈے پر کئی راکٹ فائر کئے جانے کی خبـر دی تھی۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی قیادت میں نام نہاد بین الاقوامی اتحاد نے جو داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جھوٹی جنگ کے لئے تشکیل دیا گیا تھا، مشرقی شام میں اپنے غیر قانونی اڈے پر حملے کا اعتراف کیا۔
بغداد الیوم نیوز سائٹ نے امریکی اتحاد کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مشرقی شام میں واقع "العمر" آئل فیلڈ میں ملک کے فوجی اڈے کو متعدد راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔
اس کے ساتھ ہی امریکی اتحاد نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ راکٹ "خضراء" کے علاقے کے ارد گرد فائر کئےگئے، جو اس آئل فیلڈ کے اندر واقع ہے۔
امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشت گرد عناصر ایک عرصے سے شمال مشرقی شام میں موجود ہیں جو تیل کے ذرائع اور ذخائر کو تباہ اور زرعی اراضی کو برباد کرنے کے علاوہ شامی فوج اور شامی عوام کے خلاف فوجی کاروائیاں کرتے رہے ہیں۔
اس درمیان شام کے وزیر دفاع علی محمود عباس نے ماسکو میں بین الاقوامی سیکورٹی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ شامی حکومت کی رٹ ان علاقوں میں بھی ہونا ضروری ہے کہ جن پر امریکی اور ترک فوجیوں نے غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے اور ان علاقوں میں پائے جانے ذرائع پر شامی حکومت کا حق ہے 
انھوں نے کہا کہ جو بھی جنگ و جارحیت سے شام کی سرزمین پر قبضہ کرنے اور اس کے مستقبل کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا اسے ایسی قو م کی استقامت کا سامنا کرنا پڑے گا جو اپنے ملک کی خاطر ہرگز نہیں جھکے گی اور اپنی سرزمین بچانے کے لئے اپنی جان کی بازی لگاتی رہے گی۔
شام کے وزیر دفاع نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ شام کے خلاف امریکہ اور مغربی ملکوں کے ظالمانہ اقدامات کا سلسلہ بند کرائے۔
ادھر شامی فوج کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ و یورپ کی خود سری اور من مانی کا دور ختم ہو چکا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق حسن سلیمان نے ماسکو میں بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر کہا ہے کہ شام اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات امریکہ کی سرکردگی میں مغربی ملکوں کی تسلط پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں شریک فوجی وفود نے یورپ و امریکہ کی من مانی کا دور ختم ہونے پر زور دیتے ہوئے تمام شعبوں میں بین الاقوامی قوانین وانسان دوستانہ اصول اور امن و دوستی و محبت کی بنیاد پر قوموں میں تعلقات کی برقراری کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
واضح رہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں امریکہ و سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملوں سے شروع ہوا ہے جبکہ ان دہشت گردانہ حملوں کا مقصد علاقے کا توازن غاصب صیہونی حکومت کے مفاد میں تبدیل کرانا رہا ہے۔

ٹیگس