خلیجی ممالک میں اسرائیل تعینات کر رہا ہے ریڈار سسٹم
ایک عرب ویب سائٹ نے بعض خلیجی ممالک میں اسرائیلی ریڈاروں کی تعیناتی کو مخصوص اہداف کے تحت امریکی منصوبہ قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق صیہونی حکومت نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور بحرین میں ریڈار سسٹم نصب کیے ہیں۔ یہ امریکہ کی طرف سے پیش کردہ منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے جس میں خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ صیہونی حکومت کی دفاعی اور فضائی صلاحیتوں کا انضمام اور دفاعی تعاون کے دائرے میں پیشرفت شامل ہے۔ اس منصوبے میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب، کویت، قطر اور مصر جیسے چھ ممالک شامل ہیں۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے چینل-12 نے اعلان کیا ہے کہ پینٹاگون کے اس منصوبے کا بنیادی ہدف ایران، یمن اور ان جیسے ممالک کے "خطرات" کے خلاف سیکورٹی حکمت عملی کو مضبوط بنانا ہے۔
اس بارے میں العہد ویب سائٹ نے زین العابدین عثمان کا ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صیہونی حکومت آج اچھی طرح جانتی ہے کہ اگر مزاحمت کے محور کے خلاف علاقائی جنگ شروع کی گئی تو اس کو شدید نقصان پہنچے گا اور ایرانی، یمنی اور حزب اللہ کے میزائلوں اور ڈرونز اس کو شدید طریقے سے نشانہ بنائیں گے۔
ویب سائٹ نے ایک نوٹ میں لکھا کہ وہ اپنے تباہ کن حملوں سے اس حکومت کی گہرائیوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس لیے مقبوضہ فلسطین کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کی دفاعی صلاحیتیں ان حملوں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران اور مزاحمت کے محور کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک سیکورٹی پلان ہے جس پر عمل درآمد کے لیے امریکہ کام کر رہا ہے۔
اس منصوبے کے تحت نگرانی، قبل از وقت وارننگ اور اینٹی میزائل سسٹم اور اینٹی ڈرون نظام کی تعیناتی کے ساتھ اسرائیلی افواج کو خلیج فارس میں بھی وسیع پیمانے پر تعینات کیا جائے گا۔
العہد نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ ایک کشیدگی پھیلانے والا ہے جس کے اپنے راستے ہیں اور یہ امریکی - اسرائیلی خیمے کی فوجی تیاری اور مزاحمت کے محور کے خلاف ممکنہ مخاصمانہ کارروائیوں کے لیے اس کے حربے کے تناظر میں ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ اس کارروائی سے وہ نتائج برآمد نہیں ہوں گے جن کا امریکی اسرائیلی خیمہ امید کر رہا ہے ۔ مزاحمت کا محور اسلحے اور فوجی شعبے کے میدان میں اسٹریٹجک عناصر کے ساتھ تمام آپشنز کے لیے تیار ہے اور اس کے پاس توقعات سے زیادہ جارحانہ اور دفاعی قوت ہے۔ ایران یا مزاحمت کے محور پر موجود کسی دوسرے فریق کے خلاف صیہونی حکومت کی کوئی بھی جنگ یا معاندانہ کارروائی کے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اور یہ آخری غلطی ہے جو یہ حکومت کرے گی۔