سعودی عرب میں مخالفین کی حالت، ایمنسٹی انٹرنیشنل چیخ پڑا
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ریاض سے اپوزیشن اور مخالفین پر پابندی ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک خط میں سعودی حکومت سے انسانی حقوق کے کارکنوں اور ان کے اہل خانہ پر عائد پابندیوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے "مرد اور خواتین کارکنوں پر پابندی ختم کریں" کے عنوان سے لکھے گئے خط میں حزب اختلاف کے ساتھ سعودی عرب کی حکومت کے سلوک پر تنقید کی۔
سعودی لیکس ویب سائٹ کے مطابق سعودی رہنماؤں کو لکھے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے محافظوں اور مرد و خواتین کارکنوں کو طویل عرصے سے سعودی عرب چھوڑنے کا حق حاصل نہیں ہے اور وہ اس غیر تحریری حکم نامے کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا کہ یہ سزائیں ایسی صورت حال میں ہیں کہ جب گزشتہ تین برسوں میں سعودی حکام نے بین الاقوامی نظروں میں اپنی امیج کو بہتر بنانے کے لیے بہت کوششیں کیں جس کا سعودی معاشرے نے مشاہدہ کیا ہے تاہم حالیہ کچھ برسوں انسانی حقوق کے درجنوں کارکنوں، صحافیوں اور مذہبی علما کو محض اپنے عقائد کا اظہار کرنے اور رائے کے اظہار کے لیے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور وہ حقیقت ہے جو سعودی عرب میں موجود ہے۔
اس بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے کم از کم 35 مرد و خواتین کارکنوں کو گرفتار کر کے طویل قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ انہیں محض اپنی رائے کا اظہار کرنے اور کبھی سیاسی اصلاحات کی ضرورت کا مطالبہ کرنے کے بارے میں ٹویٹ کرنے کی سزا دی گئی ہے، آزادی کے بعد بھی ان میں سے بہت سے افراد آزاد نہیں ہیں اور 5 سے 20 سال تک ملک چھوڑنے کا حق ان سے سلب کر لیا گیا ہے۔
اس بیان میں لجین الہذلول، رائف بدوی، سمر بدوی، نسیمہ السادہ اور "عبدالرحمن السدحان" جیسے لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو جیل سے رہا ہونے کے باوجود اب بھی سعودی عرب چھوڑنے کے حق سے محروم ہیں۔