سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات کی شرط رکھ دی!
سعودی عرب نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو ظاہر کرنے کے عوض میں امریکہ سے ملک میں یورینیم کی افزودگی کے پروگرام میں مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: امریکی حکومت کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوششوں کے عین وقت، ریاض نے واشنگٹن سے اپنے جوہری پروگرام کی ترقی و پیشرفت میں حفاظتی ضمانتوں اور مدد کی درخواست کی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے باخبر ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دی ہے اور لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے پیچیدہ مذاکرات کو آگے بڑھا رہی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے سیکورٹی کی ضمانتوں اور جوہری پروگرام میں مدد کی درخواست، ان مذاکرات میں اہم رکاوٹوں میں شامل ہے کیونکہ امکان ہے کہ امریکی کانگریس کے نمائندے ایسی باتوں کی مخالفت کریں گے۔
ریاض میں ایک ایسے معاہدے کے اختتام کے حوالے سے بھی تشویش پائی جاتی ہے جو اس ملک کو عرب دنیا کی تنقید کا نشانہ بنائے گا اور ایران کے ساتھ کشیدگی کا سبب بھی بنے گا خاص طور پر مغربی کنارے میں گزشتہ چند ہفتوں کے تشدد کی وجہ سے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری عرب دنیا میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کی حمایت میں کمی آئی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل لکھتا ہے کہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اسرائیل - سعودی عرب معاہدہ، فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام کی امید کو ختم کر سکتا ہے۔ پچھلی چند دہائیوں کے دوران سعودی عرب نے عوامی پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ان کی پیشگی شرط ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔