May ۱۸, ۲۰۲۴ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  •  غزہ میں جنگ جاری رہنے کی ذمہ دار امریکہ کی بائیڈن حکومت ہے: تحریک حماس کے رہنما

فلسطین کی تحریک حماس کے رہنما نے تاکید کی ہے کہ غزہ میں جنگ جاری رہنے کی ذمہ دار امریکہ کی بائیڈن حکومت ہے۔

سحرنیوز/ عالم اسلام: فلسطین کی تحریک حماس کے رہنما سامی ابوزہری نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری وحشیانہ جنگ میں امریکی حکومت بھی شامل ہے جو صیہونی جارحیت کا جواز پیش کرتی رہی ہے اور امریکہ کی جو بائیڈن حکومت غاصب و جارح صیہونی حکومت کو مدد اور ہتھیار فراہم کر کے نہ صرف جنگ جاری رہنے کی بلکہ فلسطینیوں کے بہیمانہ قتل عام کی بھی مکمل ذمہ دار ہے۔ انھوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت جنگ بندی میں ہرگز کوئی دلچسپی نہیں رکھتی اور القسام بریگیڈ جنگ جاری رکھے جانے اور اس جنگ کو طولانی بنائے جانے کا مقابلہ کرنے کی پوری توانائی رکھتا ہے۔

تحریک حماس کے اس رہنما نے کہا کہ صیہونی جارحیت کا ہر طرح سے مقابلہ کیا جا تا رہے گا اور صیہونی حکومت تحریک مزاحمت کا مقابلہ کرنے اور اسے تباہ یا کمزور کرنے میں ناکام رہی ہے ، اور فلسطینیوں کی کامیابی کی بنا پر صیہونی حکام میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں اور صیہونی فوج کا جارحانہ عزم پسپا ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری جانب القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام کو نابود کرنے کے لئے اسرائیل کو فراہم کردہ امریکی ہتھیار وسیع پیمانے پر تباہی کا باعث بنے ہیں اور یہ تباہی و بربادی، جنگ کا نتیجہ بن کر سامنے آئی ہے جس میں امریکی فوجی ہتھیار کارفرما رہے ہیں۔ امریکی حکومت صیہونی حکومت کی حامی رہی ہے اور وہ اس غاصب حکومت کو ہر طرح کی مدد فراہم کرتی رہی ہے۔

سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو فلسطینیوں کے طوفان الاقصی آپریشن کے نتیجے میں صیہونی حکومت کو ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا ہے جس کی پردہ پوشی کے لئے اس نے فلسطینی عوام کا خون خرابہ شروع کر دیا جبکہ صیہونی جارحیت کے خلاف مختلف ملکوں اور ان ممالک کی یونیورسٹیوں میں احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے کہ جن میں امریکی یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں۔ اور اگر چہ ان یونورسٹیوں میں طلبا کے احتجاج نے امریکی حکام کو لہجہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا تاہم وہ عملی طور پر اب بھی صیہونی وحشیانہ جرائم اور اس کے جارحانہ عزائم کی حمایت کر رہے ہیں ۔

یورپ و امریکہ کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کی اسلحہ جاتی اور مالی مدد کا سلسلہ جاری ہے جس کی بنا پر یہ غاصب حکومت اب تک اپنا تحفظ کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ امریکہ کو صیہونی حکومت کی حمایت میں گولہ و بارود کا حامل اپنا ایک اور بحری جہاز مقبوصہ فلسطین روانہ کرنا پڑا البتہ اسے بھی تباہ کر دیا گیا۔ اس سے قبل امریکہ اور برطانیہ اورر غاصب صیہونی حکومت کے بحری جہاز جوابی حملوں کا نشانہ بن کر تباہ ہوتے رہے ہیں۔

یورپ و امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کی حمایت اور جنگ غزہ جاری رکھے جانے کی حمایت میں فوجی ہتھیاروں کے ساتھ بحری جہاز روانہ کئے جانے سے جنگ کی صورت حال پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور فلسطین کی تحریک استقامت کی جانب سے بھرپور طریقے سے جارحیت کا مقابلہ کرکے اسے شکست سے دوچار کیا جا رہا ہے جبکہ یورپ و امریکہ میں مختلف گروہ جنگ جاری رکھے جانے اور یا جنگ میں غاصب صیہونی حکومت کی حمایت کئے جانے کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صیہونی حکام نے بھی بارہا تحریک استقامت کی توانائی اور فلسطینی گروہوں کے دوبارہ منظم ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

جبکہ انسانی حقوق کی تنطیموں اور امدادی اداروں نے تاکید کی ہے کہ جاری جنگ کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا صرف عوام بھوک مری اور بحرانی صورت حال سے دوچار ہو رہے ہیں۔ بین الاقوامی حالات بھی اس حقیقت کے ترجمان ہیں کہ غزہ کی صورت حال کے پیش نظر ہر طرح کے ذمہ دار امریکی و صیہونی حکام ہیں جن کے خلاف ہیگ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں قانونی کاروائی اور ان کے کئے کی سزائیں دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ اس لئے کہ انھوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ہر قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

ٹیگس