حماس نے قیدیوں کے تبادلے کی تجویز قبول کرلی، اسرائیل کو باضابطہ اطلاع
معاہدے میں فلسطینی اسیروں کی رہائی، رفح کراسنگ کی کشادگی اور غزہ کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی شامل ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوں نے مصر اور قطر کی تجویز پر اتفاق کر لیا ہے۔ معاہدے کے مطابق اسرائیلی افواج شمالی اور مشرقی غزہ کی پٹی سے 1000 میٹر پیچھے ہٹیں گی، البتہ شجاعیہ اور بیت لاہیا اس سے مستثنی ہوں گے۔
تبادلے کے تحت 10 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 140 فلسطینی عمر قید اسیران اور 60 ایسے اسیر رہا کیے جائیں گے جنہیں 15 سال سے زائد کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی غزہ میں فوری طور پر بڑے پیمانے پر امداد پہنچائی جائے گی، جس میں ایندھن، پانی، بجلی، اسپتالوں کی بحالی، نان بائیوں کے لیے سہولیات اور ملبہ ہٹانے کا سامان شامل ہے۔ ان امدادی کارروائیوں کی نگرانی اقوام متحدہ، اس کے ذیلی ادارے، ہلال احمر اور بین الاقوامی تنظیمیں کریں گی۔
مزید یہ کہ رفح کراسنگ کو دونوں جانب سے کھولا جائے گا جبکہ ہر اسرائیلی فوجی کی لاش کے بدلے 10 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی واپس کیے جائیں گے۔ معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ تمام خواتین اور بچوں کو قید سے رہا کیا جائے گا۔